[ad_1]

سپلا کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ نیا امتحانی طریقہ کار بالکل نامناسب ہے۔
سپلا کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ نیا امتحانی طریقہ کار بالکل نامناسب ہے۔

سندھ پروفيسرز اينڈ ليکچررز ايسوسی ايشن (سپلا) کے مشترکہ بیان میں اسٹیرنگ کمیٹی کی سب کمیٹی کے امتحانات کے متعلق فیصلوں پر شدیدتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بغیر سوچے سمجھے فیصلوں پر حیرت ہوتی ہے۔

مشترکہ بیان مرکزی صدر منور عباس، سیکریٹری جنرل پروفیسر شاہجہاں پنھور، سيد عامر علی شاہ، پروفيسر الطاف کھوڑو، نجیب لودھی، عصمت جہان، سید جڑيل شاہ، لعل بخش کلہوڑو، حميدہ مير بحر، عزيز ميمن، خرم رفیع، عبدالمنان بروہی، سعید احمد ابڑو اور رسول قاضی کی طرف سے جاری کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آخر ماہرینِ تعلیم اور کالج اساتذہ کی تنظیم سپلا کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا جاتا؟ اسٹیرنگ کمیٹی پر صرف اسکول ایجوکیشن کا قبضہ کیوں ہے؟ انٹرمیڈیٹ امتحانات کے فیصلوں میں کالج سائیڈ کو نظر انداز کرنا نامناسب عمل ہے۔

سپلا کے رہنماؤں نے کہا کہ امتحانات کوئی معمولی کام نہیں، اس کے انعقاد سے لے کر نتائج کی تیاری تک کے تمام مراحل کے لیے زمینی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔ 

سپلا کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ نیا امتحانی طریقہ کار بالکل نامناسب ہے۔ نئے پیٹرن میں 40 فیصد طویل سوالات پر مشتمل حصہ سندھ کے بچوں کے ساتھ زیادتی کے متفرادف ہے۔ وفاقی بورڈ سمیت دیگر صوبوں کے تمام بورڈز میں امتحانی پیٹرن میں 30 فیصد حصہ طویل سوالات پر مشتمل ہے۔

سپلا کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ کورونا وائرس سے پہلے جو امتحانات کا طریقہ کار یہاں رائج تھا اور یہی پیپر پیٹرن پورے ملک کے بورڈز میں اب بھی رائج ہے، جس کے مطابق 20 فیصد ایم سی کیوز، 50 فیصد مختصر سوالات اور 30 فیصد طویل سوالات پر مشتمل ہے اور اسی پیپر پیٹرن کو ہی نافذ کیا جائے۔

سپلا کے رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مئی کے مہینے میں کس قدر گرمی ہوتی ہے، لوڈ شیڈنگ اس کے علاوہ، سیکنڈ شفٹ کے امتحانات دوپہر کی چِل چِلاتی گرمی میں ہوں گے۔

ہم تو خوش ہوئے تھے کہ اس سال سرکاری کالجز میں فرسٹ ایئر کی کلاسز نومبر کے بجائے ستمبر میں شروع ہو گئی تھیں جس کے سبب سلیبس بھی مارچ کی ابتدا میں مکمل ہوجائے گا اور امتحانات شدید گرمیوں سے قبل ماہِ رمضان سے پہلے یا فوراً بعد منعقد ہوجاتے اور نتائج کی تیاری بھی وقت پر ہوتی اور میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میں داخلے بھی اپنے مقررہ وقت پر ہوتے جبکہ اساتذہ کو جون جولائی کی تعطیلات بھی میسر آتیں۔ مگر فیصلہ سازوں کے نزدیک ان باتوں کی کوئی اہمیت نہیں۔

سپلا کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ مئی کے آخر میں امتحانات کی صورت میں کالج اساتذہ 31 مئی کے بعد امتحانات کا حصہ نہیں بنیں گے اور نا ہی جون جولائی کی تعطیلات میں عملی (پریکٹیکل) امتحانات لیں گے۔ 

اس لیے طلبہ کی سہولت اور ان کے مستقبل سمیت اساتذہ کی آسانی کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے ان دونوں فیصلوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ 



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *