[ad_1]

ایسا لگ رہا ہے جیسے کلبھوشن عدالت آ رہا ہو: عمران خان

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین، سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اتنی پولیس زندگی میں نہیں دیکھی، ایسا لگ رہا ہے جیسے کلبھوشن عدالت آ رہا ہو۔

یہ بات عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔

صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا حکومت آپ کو گرفتار کرنے کا پلان بنا رہی ہے؟

عمران خان نے جواب دیا کہ حکومت بہت دیر سے کوشش کر رہی ہے، میں جیل جا کر اور زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا، پتہ نہیں انہیں کس چیز کا خوف ہے۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ معافی مانگیں گے؟

عمران خان نے ہنستے ہوئے صحافی کو جواب دیا کہ آپ سے پوچھ کر ہی کچھ کروں گا، رات میچ دیکھنے کے لیے وقت نہیں تھا، مجھے تو آج آتے آتے بھی 15 منٹ لگ گئے۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ عدالت کے سامنے کھڑے ہو کر معافی مانگیں گے؟

عمران خان نے جواب دیا کہ اس سے پہلے میں آپ سے این او سی لوں گا، آپ کا کافی تجربہ ہے۔

پولیس نے یہ کہہ کر کہ ججز آنے والے ہیں، صحافیوں کو عمران خان سے مزید سوالات سے روک دیا۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میڈیا سے باقی باتیں سماعت کے بعد کروں گا، ایسا نہ ہو کہ ججز کو پریشانی ہو، کہیں کوئی غلط ٹکر ہی نہ چل جائے۔

واضح رہے کہ خاتون جج کو دھمکی دینے پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو رہی ہے۔

عمران خان نے خاتون جوڈیشل مجسٹریٹ کو جلسے میں دھمکیاں دینے کے معاملے میں گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں شوکاز نوٹس کے جواب میں 19 صفحات پر مشتمل نیا تحریری ضمنی جواب جمع کرایا تھا۔

اس جواب میں عمران خان نے خاتون جج سے ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز کیا تھا۔

خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق کہے گئے الفاظ پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ غیر ارادی طور پر منہ سے نکلے الفاظ پر گہرا افسوس ہے۔

انہوں نے دھمکی دینے کے اپنے الفاظ پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی اجتماع میں کہے گئے اپنے الفاظ کے ساتھ نہیں کھڑا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت میری اس وضاحت کو کافی سمجھتے ہوئے میرے خلاف دائر کیس ختم کرے۔

عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر آج پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

اس ضمن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر 2 ایس پیز سمیت 778 افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ہائی کورٹ کے گرد مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمے داری سیکیورٹی ڈویژن کے سپرد کی گئی ہے۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *