[ad_1]
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت جاری ہے۔
سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف، اعظم نذیر تارڑ، مریم اورنگزیب، اسحاق ڈار اور احسن اقبال کمرۂ عدالت میں موجود ہیں۔
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے شریک ملزمان مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو اپیل منظور کر کے بری کیا گیا، شریک ملزمان پر اعانت جرم کا الزام تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ سے شریک ملزمان کی بریت کا فیصلہ حتمی صورت اختیار کر چکا ہے۔
نواز شریف کے وکیل نے نیب آرڈیننس کے مختلف سیکشنز پڑھ کر بتایا کہ نیب آرڈیننس میں بے نامی دار کی تعریف کی گئی ہے۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میرے خیال میں سزا معطلی بھی اسی بنیاد پر ہوئی تھی، سزا معطلی کے فیصلے میں ہم نے سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کا سہارا لیا تھا، سزا معطلی کے فیصلے سے تاثر ملتا تھا کہ جیسے اپیل منظور کر لی گئی، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں مزید وضاحت کی ہے اس پر ہماری معاونت کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر وکیل امجد پرویز نے پانامہ ریفرنسز سے متعلق ترتیب وار مراحل کی فہرست عدالت میں جمع کرائی تھی اور دلائل دیے تھے۔
نواز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، کمرۂ عدالت میں داخلہ رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری خصوصی پاسز سے مشروط کیا گیا ہے۔
[ad_2]