[ad_1]

سپریم کورٹ کے حکم پر ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج

صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر تھانہ رمنا اسلام آباد میں ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر درج کی گئی۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر سرکار کی مدعیت میں درج کی گئی۔

پولیس نے ارشد شریف قتل کی ایف آئی آر میں 3 افراد وقار احمد، خرم احمد اور طارق وصی کو نامزد کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی اور واقعے کی ایف آئی آر آج رات تک درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ پاکستان میں ارشد شریف کے قتل کا فوجداری مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جب ایف آئی آر درج ہی نہیں ہوئی تو پاکستان میں کیا تحقیقات ہوں گی؟

سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا جائزہ لے کر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ ہو گا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا مقدمہ درج کرنے کا یہ قانونی طریقہ ہے؟

جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ مقدمہ درج کیے بغیر تحقیقات کیسے ہوسکتی ہیں؟

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ارشد شریف قتل کے معاملے پر عدالتی کمیشن بنانے کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جرنلسٹس سیفٹی فورم کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا اور بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، اس معاملے پر کینیا کے صدر سے بات کی تھی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ آزادیٔ اظہارِ رائے ہر معاشرے کے لیے اہم ہے، صحافیوں کے حقوق کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی بھی کی ہے،صحافیوں کے لیے حکومت، میڈیا اور سول سوسائٹی کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

واضح رہے کہ کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *