فائل فوٹو

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے جھگڑے عدالتوں میں نہ لائے بلکہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔

 اسلام آباد میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ بھی اختیارات کی تقسیم کے اصول کو مدنظر رکھنے کی پابند ہے۔ ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ہماری آدھی سے زیادہ زندگی ڈکٹیٹرشپ میں گزرگئی، یہ ہمارا المیہ ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی۔

اطہرمن اللہ نے اپنے اعزاز میں دیئے گئے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں کوئی کریڈٹ نہیں لینا چاہتا، ساتھی ججز اور متحرک بار  کے بغیر کچھ ممکن نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ دیگر ہائی کورٹس کی طرح نہیں، اس کا ایک الگ اسٹیٹس ہے۔ یہ صرف ایک علاقے کی ہائی کورٹ نہیں بلکہ فیڈریشن کی نمائندگی کرتی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ وکلا کے حوالے سے جس واقعے کی بات کی گئی اس میں قانون اپنا راستہ خود بنائےگا، یہ بھی فیصلوں میں لکھا کہ قانون صرف اشرافیہ کیلیے ہے، ہمارا ایک مخصوص کردار ہے اور ہم صرف فیصلہ دے سکتے ہیں۔

آئین کی عملداری اسی وقت ہوسکتی ہے جب مائنڈ سیٹ تبدیل ہو، سیاسی لیڈر شپ آئین کی عمل داری کو مضبوط کرسکتی ہے، ہمارے ادارے کی جوابدہی پبلک اسکروٹنی کیساتھ ہے،عوام کا عدلیہ پر اعتماد ہونا چاہیے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سپریم کورٹ میں بطور جج نامزدگی پر فیئرویل کیلیے جمع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس ریٹائرڈ صفدر شاہ کے داماد ہیں۔ جسٹس ریٹائرڈ صفدر نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو سزا سنانے والے کیس میں اختلافی نوٹ لکھا تھا۔ جس کے بعد انہیں ملک چھوڑ نے پر مجبور کیا گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جسٹس اطہر من اللہ کی خدمات پر نظر ڈالتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 28 نومبر2018 کو چیف جسٹس کا حلف اٹھایا اور لینڈ مارک فیصلے دیئے۔ انہوں نے جانوروں کے حقوق، مسنگ پرسنز کے حوالے سے تاریخی فیصلے کیے۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب 

اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عدالت میں بھی چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔

آزادی اظہار رائے اور صحافیوں کے بنیادی حقوق سمیت لاپتہ افراد سے متعلق اہم فیصلے دیئے، انہوں نے اپنے فیصلوں پر تنقید کو بھی خوشدلی سے قبول کیا اور توہین عدالت کا اختیاراستعمال نہیں کیا۔

نامزد چیف جسٹس عامرفاروق کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

نامزد چیف جسٹس عامرفاروق نے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وکلا تحریک میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہیومن رائٹس ایشو پرخصوصی توجہ دی، جیل اصلاحات کیلیے سینٹرل جیل کا دورہ کیا۔

چیف جسٹس  پاکستان عمر عطا بندیال کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے اعزاز میں دیئے گئے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہرشہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں گے، تحقیقات سے سچ سامنے آئے گا۔

آج کل سچ کی تلاش میں بڑی مشکل ہوگئی ہے، سچ جھوٹ کی کئی تہوں کے نیچے چھپا ہوتا ہے، انہوں نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

فل کورٹ ریفرنس میں اسلام آباد بارکونسل، ہائی کورٹ بار، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد، وکلا سمیت اٹارنی جنرل آفس کے افسران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ، نامزد چیف جسٹس عامرفاروق اور ہائی کورٹ ججزبھی تقریب میں شریک ہوئے۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *