[ad_1]
سندھ ہائی کورٹ میں 2020ء میں کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کے کیس کی سماعت کے دوران واقعے کے ایک متوفی کے والد نے کیس مزید چلانے سے انکار کر دیا۔
بحری جہاز ہرکولیس کے عملے کے خلاف مقدمے کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کچھ متاثرین کا کمپرومائز ہو گیا ہے اور وہ کیس نہیں چلانا چاہتے۔
واقعے کے ایک متوفی کے والد نے عدالت کو بتایا کہ زہریلی گیس سے میرا نوجوان بیٹا فاروق جاں بحق ہو گیا تھا، تاہم ہماری داد رسی ہو گئی ہے اور ہم کیس مزید نہیں چلانا چاہتے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ متاثرین کی صلح کے بعد کیس نمٹا دیا جائے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ مفادِ عامہ کا کیس ہے، اسے اس طرح ختم نہیں کر سکتے، پہلے تمام فریقین کو سنیں گے اور کیس کا میرٹ دیکھیں گے، تمام متعلقہ ادارے 4 ہفتوں میں رپورٹ پیش کریں۔
واضح رہے کہ عدالت میں درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیماڑی میں 2020ء میں ہرکولیس جہاز سے گیس کے اخراج کے باعث 14 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد بے ہوش ہو گئے تھے۔
درخواست گزار نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی ہے کہ معاملے کی تحقیقات کر کے ذمے داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
[ad_2]