فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

وفاقی کابینہ کی جانب سے آڈیو لیکس سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔

کابینہ نے سابق وزراء اور سابق سیکریٹری اعظم خان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دی ہے۔

سائفر سے متعلق تحقیقات اور قانونی کارروائی ایف آئی اے سے کرائی جائے گی۔

وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کو عمران خان کی سائفر سے متعلق آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے کابینہ کمیٹی بنائی تھی، کابینہ کمیٹی نے یکم اکتوبر کے اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی تھی۔

کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو سمری کی شکل میں کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا گیا، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔

کابینہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین اثرات ہیں، قانونی کارروائی لازم ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کی سائفر سے متعلق 2 آڈیوز منظرِ عام پر آئی تھیں۔

سائفر کی سازشی کہانی کے پارٹ ٹو کی سامنے آنے والی آڈیو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اچھا شاہ جی ہم نے کل ایک میٹنگ کرنی ہے، آپ نے ہم تینوں (عمران خان، اعظم خان، شاہ محمود قریشی) نے، وہ لیٹر ہے نا اس کے چپ کر کے مرضی کے منٹس لکھ دیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ اعظم کہہ رہا ہے کہ اس کے منٹس بنا لیتے ہیں، اسے فوٹو اسٹیٹ کر کے رکھ لیتے ہیں۔

امریکی سائفر سے متعلق پہلی آڈیو میں پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اعظم خان کی گفتگو سامنے آئی تھی۔

اس آڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔

مبینہ آڈیو میں اعظم خان نے جواب میں کہا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں، آپ کو یاد ہے تو آخر میں ایمبیسڈر نے لکھا تھا کہ ڈیمارچ کریں۔

اعظم خان مبینہ آڈیو میں عمران خان کو تجویز دیتے ہیں کہ میں نے سوچا اس کو کیسے کور کرنا ہے، ایک میٹنگ کریں شاہ محمودقریشی اور فارن سیکریٹری کی، شاہ محمود قریشی یہ لیٹر پڑھ کر سنائیں گے، اس کو کاپی میں بدل دیں گے، وہ میں منٹس میں شامل کر دوں گا۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *