[ad_1]
خیبر پختونخوا میں غربت کے خاتمے کے منصوبے میں پسماندہ علاقے نظر انداز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
دستاویز کے مطابق مرغبانی کے منصوبے کے پہلے سال 19 اضلاع میں ایک مرغی بھی تقسیم نہیں ہوئی۔
مہمند، وزیرستان، اورکزئی، دیر، چترال، ایبٹ آباد کو بھی مرغیوں کی تقسیم میں نظر انداز کیا گیا۔
دستاویز کے مطابق تورغر، کوہستان، بٹگرام، شانگلہ کو بھی مرغیوں کی تقسیم میں نظر انداز کیا گیا۔
مرغبانی اسکیم کے تحت ایک خاندان کو 1050 روپے کے عوض 5 مرغیاں، ایک مرغا دیا جاتا ہے۔
دستاویز کے مطابق وزیراعلیٰ کے حلقہ انتخاب سوات میں 2 برسوں میں سب سے زیادہ 9 ہزار 728 مرغیاں تقسیم کی گئیں، کوہستان کی تینوں تحصیلوں میں سب سے کم 574 مرغیاں تقسیم کی گئیں۔
اسی طرح پشاور میں 5088، صوابی میں 2449، بنوں میں 1493 مرغیاں تقسیم کی گئیں، لکی مروت میں 1328، کرم میں 2440 مرغیاں تقسیم کی گئیں۔
دستاویز کے مطابق اورکزئی میں 1822، ایف آر ڈی آئی خان میں اب تک صرف 840 مرغیاں تقسیم کی گئی ہیں، جبکہ بونیر میں 1428، تورغر میں 1158 مرغیاں تقسیم کی گئیں۔
[ad_2]