[ad_1]

فوٹو فائل
فوٹو فائل

سندھ حکومت نے والدین کے حق میں ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اسکول سے کورس، یونیفارم خریدنے کی پابندی ختم کردی۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ انسپکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب کوئی اسکول اپنی کاپیاں، رجسٹر، جرنلز وغیرہ شائع نہیں کرسکتا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی اسکول والدین کو اپنی کاپیاں رجسٹر وغیرہ خریدنے پر مجبور نہیں کر سکتا، کوئی بھی اسکول یونیفارم، بیگ، کتابیں، اسٹیشنری فراہم نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی مخصوص دکان سے یہ چیزیں خریدنے کی ترغیب دے سکتا۔

ڈی جی پروفیسر سلمان رضا نے اس سلسلے میں کہا کہ والدین کتابیں، بیگ، یونیفارم وغیرہ عام مارکیٹوں سے ہی خریدیں، یہ فیصلہ طلبہ و طالبات اور والدین کی شکایات پر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسکول کے نام اور لوگو والے اسٹیکرز کتابوں وغیرہ پر لگانے کی اجازت ہوگی۔

حکم نامے میں اسکول مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام اسکول محکمہ تعلیم سے منظور شدہ فیس ہی وصول کرسکیں گے، اسکول کی منظور شدہ فیس کو نوٹس بورڈ پر آویزاں کیا جائے گا، طلبہ اور والدین کی ڈیمانڈ پر ان کو منظور شدہ فیس کا اسٹرکچر بھی فراہم کیا جائے گا۔

اسکول کسی بھی اسپیشل ڈے منانے کے نام پر پیسے نہیں لے سکتے، کوئی بھی اسکول مالک والدین سے 2 ماہ کی فیس ایک ساتھ نہیں لے سکتا، اسکول مالکان 5 سال سے پہلے یونیفارم تبدیل نہیں کر سکتے، یونیفارم تبدیلی کے وقت ڈائریکٹوریٹ انسپکشن اینڈ رجسٹریشن سے اجازت لازمی ہوگی۔

ہر اسکول پر لازم ہے کہ کل بچوں کے 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم مہیا کرے، اسکول 3 ماہ تک فیس ادا نہ کر پانے والے طلبہ کو کسی قسم کی سزا اور جرمانہ نہیں کر سکتے، اسکول مالکان ایسے بچوں کو امتحان میں بیٹھنے سے بھی نہیں روک سکتے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی اسکول لیٹ فیس جرمانہ بھی نہیں کرسکتا، فیس لیٹ ہونے پر اسکول مالکان پابند ہیں کہ وہ والدین و طلبہ کا مؤقف  سنیں، اس کے بعد اسکول ان والدین و طلبہ کو 2 نوٹس جاری کریں گے۔

حکم نامے کے مطابق کسی اسکول کے خلاف شکایت موصول ہونے پر محکمہ تحقیقات کرے گا اور اسکول کے خلاف کارروائی ہوگی۔

سندھ حکومت کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسکول میں باقاعدگی سے والدین اور اساتذہ کی پی ٹی ایم کا انعقاد کیا جائے۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *