[ad_1]

موٹروے ایم 5 پر کراچی آنے والی بس کو حادثہ، 20 مسافر جاں بحق

موٹروے ایم فائیو پر بہاولپور کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی سلیپر بس میں ٹینکر سے تصادم کے بعد آگ لگ گئی۔ آخری اطلاعات تک حادثے میں کم از کم 20 افراد جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوگئے۔

حادثے کے مقام پر موٹروے ایم فائیو کئی گھنٹے بند رہی۔ موٹروے حکام کے مطابق ملتان سکھر موٹروے پر ڈائیو سلیپر بس تیز رفتاری کے دوران ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی۔

ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق تصادم کے نتیجے میں آئل ٹینکر اور بس کو آگ لگ گئی۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی موٹروے پولیس کے افسران فوری موقع پر پہنچ گئے۔ مقامی پولیس اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں بھی موقع پر موجود تھیں۔

ترجمان کے مطابق آگ اس قدر شدید اور خوفناک تھی کہ دور سے دکھائی دے رہی تھی۔ جلتی ہوئی گاڑیوں سے بیشتر مسافروں کو زندہ نکالا گیا اور انہیں فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

ترجمان کا مزید بتانا تھا کہ امدادی ٹیموں کو آگ بجھانے میں کئی گھنٹے لگے۔ آئی جی خالد محمود کی ہدایات پر موٹروے پولیس نے ایمرجنسی کراسسز سنٹر بنادیا۔ ہنگامی کارروائی کے دوران ڈی آئی جی شاہد جواد موقع پر موجود تھے۔

موٹروے پولیس نے جلتی بس سے 9 مسافروں کو باحفاظت نکال لیا تھا۔ پولیس نے لاشوں اور زخمیوں کو نزدیک کے اسپتال پہنچایا۔

لاہور سے رپورٹس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی بس 2009 ماڈل کی تھی جو ڈائیوو کمپنی کے تحت چلتی تھی۔ سلیپر بس لاہور سے کراچی کیلئے رات 9 بجے روانہ ہوئی۔

کمپنی ذرائع کے مطابق بس میں دو ڈرائیور سوار تھے۔ تمام اسٹاف نے سکھر میں تبدیل ہونا تھا۔ بس میں کل 24 مسافر سوار تھے۔ جن میں سے دو مسافروں نے حیدرآباد اترنا تھا جبکہ 22 مسافروں نے کراچی جانا تھا۔

بہاولپور کے قریب حادثے کا شکار لاہور سے کراچی کی بس کے مسافروں میں سے کچھ کے نام موصول ہوئے ہیں۔

لاہور سے ڈائیوو بس سروس کمپنی ذرائع کے مطابق تین افراد انس، شاہد اور اشرف کے ٹکٹ ایک ساتھ بک کرائے گئے تھے۔

ایک مسافر شاہد یعقوب کے نام پر چار ٹکٹ بک ہیں۔ حاشر احمد، حسن اور عبدالنافع کے نام پر دو دو ٹکٹ بک کرائے گئے۔

کمپنی ذرائع کے مطابق نوید اشرف، محمد عرفان، زاہد، محمد مدثر، محمد احمد اور ریاض کے نام پر بھی ایک ایک ٹکٹ بک تھی۔

ڈائیوو کمپنی کی سلیپر بس کے 22 مسافروں نے لاہور سے کراچی پہنچنا تھا جبکہ دو مسافروں عثمان اور رئیس نے حیدر آباد اترنا تھا۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *