[ad_1]

بیلجیئم: بزنس کمیونٹی کسی بھی معاشرے میں ملاقات کا پہلا دروازہ ہوتی ہے، سفیر پاکستان

یورپین یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ کیلئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی کسی بھی معاشرے میں ملاقات کا پہلا دروازہ ہوتی ہے۔ دیار غیر میں اس کی فعالیت اپنے ملک کی ترقی کا سب سے اہم ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیلجیئم کے دوسرے بڑے شہر اینٹورپن کی پاکستانی نژاد بزنس کمیونٹی سے اپنی پہلی ملاقات کے دوران کیا۔

انہوں نے کہاکہ اینٹورپن کی ڈائمنڈ مارکیٹ، اس کی ڈائمنڈ ٹریڈ، پیٹروکیمیکل کی صنعت اور یہاں موجود سمندر کو گہرا کرنے کی صلاحیت اس کی دیگر انڈسٹری کے علاوہ انتہائی معروف ہے۔ یہ بیلجیئم کی کمپنی ہی تھی جس نے سب سے پہلے گوادر کا فشنگ پورٹ بنایا تھا۔ اسی طرح یہاں دنیا کے معروف ٹروپیکل انسٹیٹیوٹ اور فیشن انسٹیٹیوٹ بھی موجود ہیں۔

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ اسی طرح پیٹروکیمیکل کی ڈومیسٹک صنعت کے بغیر کسی ملک کی ترقی کا نہیں سوچا جا سکتا۔ یہ وہ شعبے ہیں جن میں ترقی اور رابطے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے اس پر اپنی خصوصی توجہ مرکوز رکھیں۔

انہوں نے کمیونٹی کو بتایا کہ پاکستان سے اس سال ایرازمس پروگرام کے تحت اب تک کی سب بڑی تعداد میں پاکستانی طلبہ آئے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہو اور یورپ کے ساتھ تعلیم، صحت اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے۔ کیونکہ جدید علوم سے آشنا نسل ہی ملکی ترقی میں کردار ادا کرتی ہے۔

سفیر پاکستان نے شرکاء کو پاکستان میں آنے والے سیلاب کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا اور ان کے مدد کے جذبے کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ اس میں مزید بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اس موقع پر انہوں نے یورپ کی جانب سے سیلاب زدگان کی مدد کی تفصیلات بھی بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال میں عجیب بد قسمتی یہ ہوتی ہے کہ پانی تو بے شمار ہوتا ہے لیکن پینے کا پانی نہیں ملتا۔ اس حوالے سے ڈنمارک، فرانس اور بیلجیئم وہ ممالک ہیں جو ہمارے لوگوں کو پینے کے قابل صاف پانی مہیا کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

سفیر پاکستان نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ یورپ میں غیر روایتی پاکستانی مصنوعات کی ترقی کیلئے بھی کردار ادا کریں کیونکہ یہ اوورسیز کمیونٹی ہی ہوتی ہے جو ان چیزوں سے تعارف کا پہلا ذریعہ بنتی ہے۔

انہوں نے شرکاء کے سامنے 70 کے عشرے سے پہلے کے پاکستان کے متعلق بہت سے خوبصورت اور یادگار قصے شئیر کیے۔

انہوں نے باور کرایا کہ سیاحت اور کاروبار کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بد امنی نے ہماری سیاحت کو بہت نقصان پہنچایا۔ پاکستان سے متعلق ترقی یافتہ ممالک کی ٹریول ایڈوائزری نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور ہم جو ٹوریسٹ نیشن بننے کا بہت بڑا پوٹینشل رکھتے تھے اس سے محروم ہوگئے۔ اب اسی پہلے والی صورتحال کو واپس لانے کیلئے ہم سب کو مشترکہ طور پر بہت محنت کرنا ہوگی۔ سفیر پاکستان نے اس موقع پر کمیونٹی کو یقین دلایا کہ وہ ہر ایسی کوشش میں اپنے لوگوں کے ہمقدم ہوں گے۔

قبل ازیں جب سفیر پاکستان اینٹورپن پہنچے تو حمزہ خان، ملک اجمل، سینٹ آف بیلجیئم کیلئے پہلے پاکستانی نژاد امیدوار عرفان صابر، ناصر ناہرہ، میاں غفور، سرفراز احمد، فیاض احمد، سید شکیل حیدر، بلال احمد و دیگر نے ان کا استقبال کیا۔ کمیونٹی کی جانب سے سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی۔ جن کے سفیر پاکستان نے جوابات دیے۔

اس موقع پر سفیر پاکستان کے ہمراہ ٹریڈ اینڈ کمرشل سیکریٹری رانا بلال خان اور نوید انجم بھی موجود تھے۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *