[ad_1]
ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی موت معمہ بن گئی، ترجمان ریلوے کا بھی واقعے پر بیان سامنے آگیا۔
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ مریم بی بی کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی، دورانِ سفر خاتون نے مسافروں کا سامان بکھیرا تو مسافروں نے کانسٹیبل کو بلایا، کانسٹیبل نے خاتون پر ہاتھ اٹھایا اور اسے دوسرے ڈبہ میں شفٹ کر دیا۔
کانسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدرآباد تک تھی، مسافروں کے بیان کے مطابق خاتون نے اچانک چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا دی، لواحقین کے مطابق خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ 4 رکنی انکوائری کمیٹی تحقیقات کررہی ہے، کمیٹی ڈی آئی جی ریلوے پولیس ساؤتھ زون کی سربراہی میں کام کر رہی ہے، پولیس کانسٹیبل کو انتہائی غیر مناسب رویے پر گرفتار کیا گیا تھا، اس کےخلاف مقدمہ درج ہے، کمیٹی تین روز میں چیئرمین ریلوے کو رپورٹ پیش کرے گی۔
مقتولہ کے بھائی اور بھتیجے کا بیان
خاتون کے بھائی افضل نے بتایا کہ جاں بحق خاتون مریم کا تعلق جڑانوالہ کے چک 648 گ ب سے تھا، مریم 7 اپریل کو کراچی سے بذریعہ ملت ایکسپریس روانہ ہوئیں، بہاولپور پولیس نے 8 اپریل کو بہن کی ٹرین سے گر کر ہلاکت کی اطلاع دی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ سمجھ کر 9 اپریل کو گاؤں میں تدفین کر دی تھی لیکن ویڈیو وائرل ہونے پر بہن پر تشدد اور واقعہ کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا۔
خاتون کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار نے مریم پر تشدد کیا اور قتل کر کے لاش ٹریک پر پھینکی، قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی۔
خاتون کے بھتیجے غالب حماد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس وقت پھپھو کے ساتھ موجود تھا وہ اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں، پولیس اہلکار نے شور مچانے پر اعتراض کیا اور تشدد شروع کردیا، پولیس اہلکار پھپھو کو ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے اسٹیشن پر اتار دیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل چلتی ٹرین میں خاتون اور بچے پر پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد تشدد کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا بعد ازاں خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس کا اہلکار ضمانت پر آزاد ہوگیا تھا۔
[ad_2]