[ad_1]
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ کی التواء کی درخواست مسترد کر دی۔
بانی پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ مجھے اس کیس میں مقرر کیا گیا ہے، تیاری کے لیے وقت چاہیے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر واضح کیا تھا کہ اس میں التواء نہیں ملے گا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ ابھی اس کیس کی پیپر بُکس بھی تیار نہیں، کیس ایک بار شروع ہو گیا تو غیر ضروری التواء نہیں مانگا جائے گا، مجھے پہلے اس کیس کے تمام ریکارڈ کا جائزہ لینا ہے۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ابھی تو اپیل کنندہ کے وکیل دلائل کا آغاز کر رہے ہیں، کونسا یہ دلائل ایک دن میں ختم ہو جائیں گے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ فارن آفس کا ڈاکیومنٹ تھا جس کے بارے میں کہا گیا کہ غلط استعمال اور ٹوئسٹ کیا گیا، اس کیس میں مدعی یوسف نسیم کھوکھر سیکریٹری داخلہ بنے، یہ کیس تو منسٹری آف فارن افیئرز کا تھا تو انہیں کمپلیننٹ ہونا چاہیے تھا، ایف آئی اے نے سابق وزیرِ اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا بیان ریکارڈ کیا، ایف آئی اے نے اپنے ہی ملزم کا اسٹیٹس ملزم سے تبدیل کر کے گواہ کر دیا، جس دن161 کا بیان ریکارڈ ہوا اسی دن مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان ریکارڈ کرایا گیا، اس کو وعدہ معاف گواہ بھی نہیں کہا جا سکتا، کسی ملزم کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا قانون میں ایک طریقہ کار طے ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصلے موجود ہیں کہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان بہت کمزور شہادت ہوتی ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، اعظم خان اور اسد عمر کو ملزم بنایا گیا، اسد عمر نے درخواست ضمانت دی جو زیر التواء رہی، پھر واپس لے لی گئی، مجسٹریٹ کے سامنے اعظم خان کے 164 کے بیانات ریکارڈ ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کیا 164 کی ضروریات پوری ہوئیں؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میری نظر میں وہ ضروریات پوری نہیں ہوئیں، اسد عمر اور اعظم خان کو چالان میں ملزمان کے حصے میں بھی نہیں ڈالا، ایف آئی آر کہتی ہے اعظم خان ملزم ہے، چالان کہتا ہے وہ گواہ ہے، اعظم خان ملزم تھا گواہ کیسے بنا یہ پراسیکیوشن ہی بتا سکتی ہے، اعظم خان لاپتہ ہوا، جون میں پٹیشن فائل ہوئی، ایف آئی آر درج ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کیا یہ سب کچھ کیس کا حصہ ہے؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 164 اور ٹرائل کے دوران کے اعظم خان کے بیان میں فرق ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کیا اعظم خان پر جرح ہوئی تھی؟
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے نہیں کی، ڈیفنس کونسل حضرت یونس نے کی۔
جسٹس گل حسن نے سوال کیا کہ ڈیفنس کونسل نے اعظم خان کے مبینہ اغواء سے متعلق کوئی سوال نہیں کیا؟
وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ نہیں، یہ سوال نہیں کیا گیاْ
جسٹس گل حسن نے سوال کیا کہ اگر کسی کو ڈیفنس کونسل مقرر کیا جاتا ہے تو اس نے اپنی ذمے داری پوری کرنی ہوتی ہے، کیا اسٹیٹ کونسل نے تمام حقائق جانتے ہوئے بھی اس متعلق سوال نہیں کیا؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ڈیفنس کونسل نے 48 گھنٹوں میں 21 گواہوں پر جرح مکمل کی۔
[ad_2]