[ad_1]

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم جوڈیشل کونسل نے مستعفی جج مظاہر اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی کے دوران ان کے بیٹوں کو بطور گواہ سمن نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کونسل نے اٹارنی جنرل کو مظاہر نقوی کے بیٹوں کی حد تک نوٹسز واپس لینے کی ہدایت بھی کی ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کا اوپن اجلاس چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہوا۔

کارروائی کے دوران مستعفی جج مظاہر نقوی کو سرکاری پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق 4 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

آٹھویں گواہ صفدر خان کا حلفیہ بیان

سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں آٹھویں گواہ کاروباری شخصیت صفدرخان نے حلفیہ بیان میں کہا ہے کہ میں نے مظاہر نقوی سے گلبرگ 3 لاہور والا گھر 13 کروڑ میں خریدا، میں نے گھر خریدنے کی رقم 3 حصوں میں ادا کی، میں نے5-5 کروڑ کے 2 پے آرڈر اور 3 کروڑ روپے کیش گھر کی قیمت کی مد میں ادا کیے۔

چیئرمین سپریم جوڈیشن کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ آپ تو کاروباری شخصیت ہیں، جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کو کیسے جانتے تھے؟

گواہ صفدرخان نے جواب دیا کہ میرا ان سے تعلق تھا، دوستی تھی۔

چیئرمین سپریم جوڈیشن کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ تعلق کیا ہوتا ہے، ایک جج سے آپ کی دوستی کیسے ہو سکتی ہے؟

گواہ صفدرخان نے جواب دیا کہ میں 6، 7 سال سے مظاہر نقوی کو جانتا تھا، انہوں نے گھر بیچنا چاہا تو میں نے خرید لیا۔

چیئرمین سپریم جوڈیشن کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے ان سے دریافت کیا کہ آپ کا کاروبار کیا ہے؟

گواہ صفدرخان نے بتایا کہ میں پراپرٹی کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتا ہوں، میں نے گھر خریدنے کے بدلے 5 کروڑ روپے مظاہر نقوی کی طرف سے چوہدری شہباز کو دیے۔

چیئرمین سپریم جوڈیشن کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ 5 کروڑ روپے تو لاہور اسمارٹ سٹی نے ادا کیے تھے۔

گواہ صفدرخان نے جواب دیا کہ لاہور اسمارٹ سٹی نے میرے ہی 5 کروڑ روپے چوہدری شہباز کو ادا کیے۔

چیئرمین سپریم جوڈیشن کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہوشیاری نہ کریں، بتائیں کہ لاہور اسمارٹ سٹی آپ کی طرف سے 5 کروڑ روپے کیسے دے گی؟

گواہ صفدرخان نے بتایا کہ لاہور اسمارٹ سٹی نے مجھ سے کئی سو کنال زمین خریدی، جس کا ان پر قرض تھا۔

چیئرمین سپریم جوڈیشن کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ لاہور اسمارٹ سٹی نے براہِ راست پیسے آپ کو کیوں دیے؟ کل آپ دعویٰ کر دیں کہ لاہور اسمارٹ سٹی نے آپ کو 5 کروڑ روپے نہیں دیے تو کیا ہو گا؟

گواہ صفدرخان نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میرے ساتھ یہ ہو گا اور مجھے یہاں آ کر جواب دینا ہو گا، مظاہرنقوی نے مجھے کہا کہ کسی کو ادائیگی کرنی ہے تو میں نے کر دی، میں نے کمپنی سے 5 کروڑ روپے کی ادائیگی کی کوئی رسید نہیں لی، مظاہر نقوی کے نام پر لاہور اسمارٹ سٹی کی طرف سے ادائیگی جون 2022ء میں کی، میں نے اس ادائیگی کو ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر نہیں کیا، میں نے 3 کروڑ روپے مظاہر نقوی کے بیٹے مصطفیٰ نقوی کو کیش میں دیے۔

نویں گواہ ظفر اقبال کا حلفیہ بیان

سابق جج مظاہر نقوی کے خلاف نویں گواہ ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائزہاؤسنگ سوسائٹی ظفر اقبال نے سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے حلفیہ بیان دیا ہے۔

حلفیہ بیان میں گواہ ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ مظاہر نقوی نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں 2 پلاٹ اور 1 اپارٹمنٹ لیا، انہوں نے2017ء میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائزہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ لیا، مظاہر نقوی کی طرف سے اب تک 60 لاکھ روپے میں سے 30 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

چیئرمین سپریم جوڈیشن کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی نے ایک شخص کو 2 پلاٹس کیسے دیے؟

نویں گواہ ظفر اقبال نے جواب دیا کہ ایک پلاٹ ہم نے، دوسرا ہمارے پارٹنر سپریم کورٹ بار نے مظاہر نقوی کو دیا، سپریم کورٹ بار نے بذریعہ قرار داد بتایا کہ ان کے دیے گئے پلاٹس پر سرکاری قواعد لاگو نہیں ہوں گے، دوسرے پلاٹ کی مظاہر نقوی نے جو رقم دی اس کا ریکارڈ سپریم کورٹ بار کے پاس ہے۔

حلفیہ بیان میں نویں گواہ ظفر اقبال نے کہا کہ مظاہر نقوی نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک اپارٹمنٹ لیا، 7 اگست 2020ء کو خریدے گئے اس اپارٹمنٹ کی قیمت 99 لاکھ روپے ہے، جس میں سے 12 لاکھ روپے دیے گئے، مظاہر نقوی کا تیسرا پلاٹ سپریم کورٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی جی 17 میں ہے، سپریم کورٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے پلاٹ کی تفصیلات ہمیں معلوم نہیں۔

’’لوگ بھول جاتے ہیں کہ ہم ٹیکس کے پیسے سے یہ کارروائی کرتے ہیں‘‘

دورانِ سماعت چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ ہم ٹیکس کے پیسے سے یہ کارروائی کرتے ہیں جہاں کونسل کی کارروائی کے لیے 2 ججز دوسرے صوبوں سے آتے ہیں، ادراک ہے کہ سپریم کورٹ کے بینچز میں یہ معاملہ زیرِ التواء ہے، سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر کوئی اسٹے نہیں دے رکھا، یہ معاملہ اگر لٹکا رہتا تو ہم پر تنقید ہوتی کہ کارروائی ختم کیوں نہیں کی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ دیگر ججز کے خلاف بھی شکایات ہیں، ان کو اِن کیمرا اجلاس میں دیکھا جائے گا، موجودہ کارروائی جج کی درخواست پر اوپن ہوئی، مظاہر نقوی کو معلوم ہو گا کہ یہاں کیا کارروائی ہو رہی ہے، مظاہر نقوی کسی گواہ پر جرح کرنا چاہیں یا جواب دینا ہے تو آ سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم جوڈیشل کونسل نے مزید کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *