[ad_1]
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں آج توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کا لمحہ با لمحہ احوال پیشِ خدمت ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی جس کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب مظفر عباسی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرۂ عدالت بلائیں، جس پر جیل حکام نے بانیٔ پی ٹی آئی کو کمرۂ عدالت میں پیش کر دیا۔
جج محمد بشیر نے بانیٔ پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ خان صاحب آپ نے 342 کا بیان تیار کیا ہے؟
بانیٔ پی ٹی آئی نے جج کو جواب دیا کہ جی میں نے جواب تیار کیا ہے، میرے وکلاء اور بشریٰ بی بی کو آنے دیں تو بیان جمع کراؤں گا۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ اپنا بیان عدالت میں جمع کرائیں، ہم نے کارروائی آگے بڑھانی ہے۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے جج سے سوال کیا کہ آپ کو اتنی جلدی کیا ہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہماری حکمِ امتناع کی درخواست خارج کر دی ہے، مجھے تو اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ نے حاضری لگوانے کے لیے عدالت بلایا ہے۔
بانیٔ پی ٹی آئی جج سے مکالمے کے بعد کمرۂ عدالت سے اپنی بیرک میں چلے گئے۔
عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی کو دوبارہ کمرۂ عدالت میں بلانے کے لیے پیغام بھیجا۔
جس پر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت کو بتایا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کمرۂ عدالت آنے کے لیے تیار نہیں۔
عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نام پکارنے کی ہدایت کی۔
عدالتی اہلکار نے اونچی آواز میں بانیٔ پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کا نام پکارا۔
جس کے بعد جج محمد بشیر نے توشہ خانہ ریفرنس کا مختصر فیصلہ سنایا۔
مختصر فیصلہ سنانے کے بعد جج محمد بشیر کمرۂ عدالت سے روانہ ہو گئے۔
[ad_2]