[ad_1]
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پولیس میں کالی بھیڑیں بھر دی گئی ہیں، پولیس میں کم از کم 80 فیصد کراچی کے رہنے والوں کو ہونا چاہیے، پولیس فورس میں کام کرنے والوں کی کمی ہے، شہر کے رہنے والوں کو بھرتی کیوں نہیں کیا جاتا؟
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے ہر محکمے کو برباد کر دیا، گرین لائن بھی آج تک مکمل نہیں کی گئی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اس وقت شہر میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، گیس کا بحران پورے شہر میں جاری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام چیزیں قوم کے سامنے آنی چاہئیں، ایکشن بھی ہونا چاہیے، سردی میں لوگ پانی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کے فور منصوبے پر 20 سے 25 فیصد کام ہوا ہے، بڑے میاں اور چھوٹے میاں آئے، اعلان کیے، بتائیں آپ نے پیسے نہیں دیے؟
انہوں نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی حکومت میں کے الیکٹرک مافیا نے عیاشی کی، کہتےہیں کہ ہم نے یہ کام کرائے وہ کام کرائے، کوئی وفاقی حکومت کراچی کو اون نہیں کرتی، لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھوکنے کا ڈرامہ نہ کریں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں جماعتِ اسلامی کے کارکن کو شہید کر دیا گیا،کل کے حادثے سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی کوئی رٹ ہی نہیں ہے، گزشتہ سال 133 افراد کو اسٹریٹ کرائم کے دوران قتل کر دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتِ حال ٹھیک نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے شہید کارکن کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ شہر میں گیس اور پانی کی قلت بڑھتی جا رہی ہے، کے فور منصوبہ اب تک مکمل نہ ہو سکا، صوبائی حکومت لینے والی پارٹیوں نے بھی شہر کے ساتھ ظلم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک والے کس چیز پر ایوارڈ دیں گے؟ کے الیکٹرک سے ایوارڈ نہیں بجلی چاہیے، کے الیکٹرک شہریوں کے 50 سے 52 ارب روپے واپس کرے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ شہر میں گیس کی لوڈشیڈنگ حیران کن ہے،گیس کی بندش سے ہماری صنعتیں بند ہو رہی ہیں، شہر کی صنعتوں کا نقصان ملک کا نقصان ہے۔
[ad_2]