[ad_1]

آپریشن کے دوران ہلاک کیے گئے دہشت گرد— فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
آپریشن کے دوران ہلاک کیے گئے دہشت گرد— فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

سیکیورٹی فورسز کے دسمبر میں دہشت گردوں کے خلاف مختلف آپریشنز میں میں برآمد ہونے والا اسلحہ بھی غیر ملکی نکلا۔

سیکیورٹی فورسز کے 29 دسمبر کو میر علی میں آپریشن میں برآمد ہونے والا اسلحہ بھی غیر ملکی تھا۔

آپریشن میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت 5 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے اور ان سے ایم 4 کاربائن، اے کے47 اور گولا بارود برآمد کیا گیا تھا۔

پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے، بی ایل اے نے بھی نوشکی اور پنجگور میں ایف سی کیمپوں پر حملے میں یہی ہتھیار استعمال کیے تھے۔

12 جولائی کو ژوب گیریژن پر حملے میں بھی ٹی ٹی پی نے امریکی اسلحہ استعمال کیا جبکہ 6 ستمبر کو ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے امریکی ہتھیاروں سے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔

اسی طرح 4 نومبر کو میانوالی ایئر بیس پر حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ بھی غیر ملکی ساخت کا تھا، اسلحے میں آر پی جی 7، اے کے 47، ایم فور اور ایم 16 اے فور بھی شامل ہیں۔

12 دسمبر کو ڈی آئی خان درابن میں دہشت گرد حملے میں نائٹ وژن گوگلز اور امریکی رائفلز استعمال ہوئیں جبکہ 15 دسمبر کو ٹانک میں دہشتگردی کے واقعے میں دہشت گروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا، حملے میں دہشت گردوں نے ایم 16 اے ٹو اور اے کے 47 اور گرینیڈ استعمال کیے۔

13 دسمبر کو افغانستان سے آنے والی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے جدید امریکی ہتھیار برآمد ہوئے جن میں  امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل اور گرینیڈ شامل تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔

یورو ایشین ٹائمز کے مطابق ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں میں امریکی اسلحے کا استعمال ہو رہا ہے۔

اس معاملے پر پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا نے افغان فوج کو 4 لاکھ 27 ہزار 300 ہتھیار دیے اور 3 لاکھ انخلاء کے وقت رہ گئے، امریکا نے 2005ء تا اگست 2021ء افغان سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالرز کا سامان دیا تھا۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *