[ad_1]
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد میں لگے اس کے احتجاجی کیمپ سے نامعلوم مسلح افراد ساؤنڈ سسٹم اور بینر اکھاڑ کر لے گئے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ 100 سے زائد مظاہرین ابھی تک پولیس کی حراست میں ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی اور عدالتی احکامات کے بعد 290 مظاہرین کو رہا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے بلوچستان سے قافلے کی صورت میں آ نے والے مظاہرین کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکتے ہوئے کریک ڈاؤن کیا تھا اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
پولیس کے مطابق مظاہرین کو پارک جانے کی پیشکش کی گئی تھی تاہم وہ ڈی چوک جانے پر بضد رہے، جس پر پولیس نے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا تھا جبکہ لاٹھی چارج اور پتھراؤ سے 14 مظاہرین اور 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ روز وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی تشکیل کردہ کمیٹی کے مذاکرات اور عدالت کے فیصلے کی روشنی میں بلوچ یکجہتی مارچ کے پولیس تحویل اور جیل سے مجموعی طور پر 290 مظاہرین کو رہا کیا جا چکا ہے۔
[ad_2]