[ad_1]
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ کہا جاتا ہے پارلیمنٹ پیسہ کھا گئی ہے، پیسہ پارلیمنٹ نے کھایا ہے کہ سول بیوروکریسی کھا رہی ہے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔
سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اشرافیہ کی تنخواہ اور مراعاتیں بے حساب بڑھائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ دار 32 ہزار روپے مزدور کو دینے کو تیار نہیں، پارلیمنٹیرین کی تنخواہ ایک لاکھ 60 ہزار روپے ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے اسکیل ایم پی ون، ٹو اور تھری کی تنخواہ بڑھائی ہے، ایم پی ون کی تنخواہ 8 سے 10 لاکھ روپے ماہانہ اور مراعات کے ساتھ 11 لاکھ ہو گئی ہے۔
رضا ربانی نے کہا ہے کہ اسکیل ایم پی ٹو کی تنخواہ اب 3 لاکھ 70 ہزار سے 6 لاکھ روپے ہو گی، اسکیل ایم پی تھری کی ماہانہ تنخواہ 24 لاکھ سے 33 لاکھ روپے ہوگی، کہا جاتا ہے پارلیمنٹ پیسہ کھا گئی ہے، پیسہ پارلیمنٹ نے کھایا ہے کہ سول بیوروکریسی کھا رہی ہے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 164 ریٹائرڈ فوجی اور سول افسران جو باہر پینشن لے رہے ہیں ڈالرز میں، اس کا کیا جواز ہے، پھر کہا جاتا ہے اٹھاوریں ترمیم، این ایف سی، صوبے سارے پیسے کھا گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی گیس کی قیمت بڑھائی جا رہی ہے، دوسری طرف حکومت کی شاہ خرچیاں بڑھ رہی ہیں۔
دورانِ اجلاس نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ایم پی اسکیل اس لیے لایا گیا تھا کہ نجی شعبے سے پروفیشنل کو لایا جائے جو پبلک سیکٹر کی مدد کرے، ان کے پیکجز حکومتوں نے ریوائز کیے۔
[ad_2]