[ad_1]
چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم اُس وقت ملک کے چیف ایگزیکٹو تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کر رہے ہیں۔
سماعت کے آغاز میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں دلائل کے لیے تیار ہوں، سماعت ملتوی کرنی ہے تو ٹرائل پر حکم امتناع جاری کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ آج کھوسہ صاحب اپنے دلائل کا آغاز کر لیں۔
عدالت نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی جو تحریری دلائل دینے ہیں دے دیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کھوسہ صاحب یہ بتائیں پاکستان میں امریکا کی طرح دستاویزات ڈی کلاسیفائی کرنے کا قانون ہے؟
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس سائفر کو تو وفاقی کابینہ نے ڈی کلاسیفائی کر دیا تھا، اس ملک میں لیاقت علی خان کا قتل ہوا، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے ساتھ بھی جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، یہ سائفر امریکا میں سفیر اسد مجید نے دفتر خارجہ کو بھجوایا تھا۔
چیئرمین PTI کی درخواست پر فیصلہ آج سنایا جائیگا
واضح رہے کہ سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق محفوظ فیصلہ آج سنائیں گے۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کاز لسٹ جاری کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے جیل کے بجائے عدالت میں سماعت کی استدعا کر رکھی ہے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
[ad_2]