[ad_1]
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا ہے کہ سائفر کیس کی سماعت تو آج ہو گی، یہ سن لیں۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت جاری ہے۔
سائفر کیس میں اسد عمر کی درخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری پر دلائل شروع ہو گئے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ میں فری ہوں یا نہیں، عدالت کا وقت شروع ہو چکا ہے، اسد عمر تحریری طور پر شامل تفتیش ہوئے ہیں۔
وکیل صفائی بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسد عمر براہ راست سائفرکیس کے مقدمے میں نامزد نہیں، 22 اگست کو انہوں کی درخواست ضمانت دائر کی تھی، رواں سال مارچ میں سائفر کی انکوائری کو شروع ہوئے ایک سال ہوا۔
اسد عمر نے کہا کہ میں نے تو خود ایف آئی اے کو خط لکھ کر پوچھا کہ بتائیں شامل تفتیش ہونے کب اور کدھر آنا ہے۔
اسد عمر کے شامل تفتیش ہونے پر اسپیشل پراسیکیوٹرز کے معاون نے اعتراض اٹھا دیا۔
اسپیشل پراسیکیوٹرز کے معاون نے پھر سماعت 12 بجے شروع کرنے کی استدعا کی۔
جج ابوالحسنات نے کہا کہ میں آج نہیں سنوں گا، معذرت ہے، درخواست ضمانت پر دلائل ہوں گے،
پراسیکیوشن کے معاون وکیل نے کہا کہ اسد عمر کو ایف آئی اے خود آنا تھا، تفتیشی افسر کو ان کے پاس نہیں آنا تھا، ابھی اسدعمر کے کردار پر سائفر کیس میں تفتیش مکمل کرنی ہے۔
جج ابوالحسنات نے استفسار کیا کہ ایک ضمانت کے باعث دیگر ضمانتیں بھی نہیں سنی جا سکیں۔
پراسیکیوشن کے معاون وکیل نے کہا کہ اسد عمر کو مچلکے جمع کروا کر تفتیشی افسر کے پاس جانا تھا، اسد عمر درخواست ضمانت منظور اور توسیع کے بعد شامل تفتیش نہیں ہوئے، ان کی حد تک تفتیش مکمل نہیں، درخواست ضمانت پر دلائل نہیں بنتے۔
اس سے قبل اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ 12 بجے سائفر کیس کی سماعت مقرر کر دیں، دیگر اسپیشل پراسیکیوٹرز کو بھی سپریم کورٹ جانا ہے۔
وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے دلائل دینے کی اجازت دی جائے، ہم نے بھی ہائی کورٹ جانا ہے، ہر سماعت پر اسپیشل پراسیکیوٹر کوئی بہانا کرتے ہیں۔
فریقین کی موجودگی میں ہی کیس کی سماعت ہو گی، جج
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ فریقین کی موجودگی میں ہی سائفر کیس کی سماعت ہو گی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ پراسیکیوشن جیسے ہی فارغ ہوتی ہے جوڈیشل کمپلیکس پہنچ جائے گی۔
پراسیکیوٹر کی سماعت 12 بجے کرنے کی استدعا مسترد
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کی سماعت 12 بجے کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی غیر موجودگی میں درخواست ضمانت پر پی ٹی آئی وکلاء کو دلائل دینے کی اجازت دے دی۔
اسپیشل پراسیکیوٹرز ذوالفقار نقوی اور رضوان عباسی کمرۂ عدالت سے روانہ ہو گئے۔
اسپیشل پراسیکیوٹرز کے معاون نے بار بار سماعت 12 بجے مقرر کرنے کی استدعا کی۔
وکیل صفائی عاصم بیگ نے کہا کہ اسپیشل پراسیکیوٹرز نے خود کہا 10 بجے سماعت شروع کر لیں، فیس نہیں ملی تو ہمارا قصور نہیں۔
جج ابوالحسنات نے معاون وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک اسپیشل پراسیکیوٹر کو مدعو کر لیں، باقی بھی پہنچ جائیں گے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ دس بجے سماعت شروع کریں، آہستہ آہستہ ایف آئی آر پڑھنا شروع کردوں گا، سائفر کیس کی درخواست ضمانت پر زیادہ سے زیادہ 45 منٹ لوں گا۔
سائفر کیس کی سماعت سوا دس بجے شروع کی جائے گی، جج
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ سائفر کیس کی سماعت سوا دس بجے شروع کی جائے گی۔
پی ٹی آئی وکلاء اور اسدعمر کمرۂ عدالت میں ہی موجود ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اے ٹی سی کے دیگر کیسز کی سماعت شروع کر دی۔
اے ٹی سی کے دیگر سماعتیں ختم ہونے کے بعد سائفر کیس کی سماعت شروع ہو گی۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی اوراسد عمر کےخلاف سائفر کیس کی سماعت آج ہونی ہے، خصوصی عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین اِن کیمرہ سماعت کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہو گی جبکہ اسدعمر کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت ہوگی۔
[ad_2]