[ad_1]
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین نے توشہ خانہ کیس میں تیسری بار اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 اگست کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کیس کے جج کی جانبداری کے خلاف درخواست کی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس قابل سماعت ہونے کا معاملہ واپس اسی جج کو بھیج دیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دے۔
چئیرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے توشہ خانہ ٹرائل پر حکم امتناع دینے کی بھی استدعا کر دی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ توشہ خانہ کیس میں درخواستوں پر فیصلے تک ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکے، ٹرائل کرنے والے جج نے ناقص اور سرسری طریقے سے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نے درخواست میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ہمایوں دلاور کو کیس واپس بھیج کر قانونی غلطی کی ہے، کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کرنے والا جج دوبارہ آزادانہ طور پر کیسے سن سکتا ہے؟
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ کے سنگل جج نے فیصلہ دے کر درخواست گزار کے بنیادی حقوق سلب کیے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت ہونے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کہ سیشن کورٹ فریقین کو دوبارہ سن کر کیس کے قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
عدالت نے کہا تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی کیس کی سماعت کریں گے۔
[ad_2]