[ad_1]
بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 4 سال مکمل ہونے پر آج دنیا بھر میں کشمیری یومِ استحصال منا رہے ہیں۔
اس حوالے سے جاری کیے گئے اپنے بیان میں انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت علاقائی سلامتی کے لیے مستقل خطرہ ہے، پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزیاں ہیں، فوجی لاک ڈاؤن اور آبادیاتی ڈھانچہ تبدیل کرنے کے غیرقانونی اقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں ہیں، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان اور افواج پاکستان نے کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی بیان بازی اور دشمنی پر مبنی اقدامات علاقائی سلامتی کے لیے مستقل خطرہ ہیں، مسلح افواج نے مقبوضہ کشمیر کے شہداء کو عظیم قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت کیا۔
مسلح افواج نے کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی ہمدردی کی فراہمی کی جدوجہد میں مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
بھارت کے غیرقانونی اقدام کیخلاف آزاد کشمیر میں احتجاج
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف آزاد کشمیر میں احتجاج کیا گیا، گھڑی پن چوک میں خواتین کی بڑی تعداد کا سیاہ پرچموں کے ساتھ دھرنا دیا۔
استور میں یومِ استحصال کشمیر سے متعلق ڈی سی آفس سے قلب علی چوک تک ریلی نکالی گئی۔
اسلام آباد، یوم استحصال کشمیر کے موقع پر ریلی کا انعقاد
اسلام آباد میں یوم استحصال کشمیر کے موقع پر ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعظم کے مشیر امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے شرکت کی۔
ریلی میں خواتیں اور بچوں نے بھی بڑی تعداد شرکت کی، شرکاء نے بھارت کے خلاف کشمیریوں کے حق میں نعرے لگائے، مظاہرین نے مودی سرکار سے کشمیر کی آزاد حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مودی سرکار کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی غیرآئینی تنسیخ کی گئی تھی۔
غیر آئینی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی میں اضافہ دیکھنے میں آیا، مودی سرکار نے ڈیڑھ سال تک مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون ریسورسز کو معطل کیے رکھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21 ہزار سے زائد کشمیری جیل میں قید کر دیے گئے۔
[ad_2]