[ad_1]
اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد سے زخمی ہونے والی بچی کے مقدمے میں اقدام قتل کی دفعات کی شمولیت کا مطالبہ سامنے آگیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی معاون خصوصی شزا فاطمہ خواجہ اور چیئرمین چائلڈ رائٹس عائشہ رضا نے جنرل اسپتال میں تشدد کی شکار بچی رضوانہ کی عیادت کی۔
اس موقع پر عائشہ رضا نے مطالبہ کیا کہ رضوانہ کے ملزمان پر درج ایف آئی آر میں اقدام قتل کی دفعات شامل ہونی چاہئیں۔
میڈیا سے گفتگو میں شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ گھریلو ملازمہ بچی پر تشدد کی ملزم کو ضمانت ملنا غلط ہے، جو کچھ رضوانہ کے ساتھ ہوا وہ ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 15 سال سے کم عمر کو گھریلو ملازم رکھنا خلاف قانون ہے، رضوانہ پر تشدد کی ملزم کو ضمانت مل جانا افسوسناک ہے۔
شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ آج رضوانہ کو انصاف دلانے میں ناکام ہوئے تو کل ہماری بچیوں کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، تشدد کی شکار بچی کی حالت ابھی بہتر نہیں ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بیٹیاں تو سانجھی ہوتی ہیں، جنگ میں بھی خواتین اور بچوں کا خیال کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے یہ بھی کہا کہ ملزمان پر درج ایف آئی آر پر بچی کے اہل خانہ کے تحفظات ہیں، ملزمان پر درج ایف آئی آر میں دفعات ٹھیک کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ رضوانہ کے ساتھ ہوا وہ ناقابل برداشت ہے، ہم مظلوم فیملی کے ساتھ ہیں، پولیس مقدمے کی دفعات کو مزید بہتر کرے۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ قانون والدین کو بھی روکتا ہے کہ وہ کم عمر بچوں کو ملازمت پر نہ رکھوائیں، ملکی معیشت بہتر ہوئے بغیر یہ سلسلہ نہیں رک سکتا۔
چیئرپرسن چائلڈ رائٹس عائشہ رضا نے کہا کہ ملزم جتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو، ہم اسے کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقدمے میں اقدام قتل کی دفعات شامل کی جائیں، ہم اس فیملی کو قانونی مدد بھی فراہم کریں گے۔
[ad_2]