[ad_1]
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالتِ عالیہ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے 4 جولائی کو کیس ریمانڈ بیک کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم نامے میں کہنا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 7 دن میں دوبارہ فیصلے کاحکم دیا۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ عدالت نے 8 قانونی سوالات کے ساتھ معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوایا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق 7 دن کا وقت 12 جولائی کو ختم ہونا تھا، ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں 8 جولائی کو ہی فیصلہ سنا دیا۔
جاری کیے گئے تحریری حکم نامے کے مطابق پٹیشنر کے وکیل کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے انہیں سنا بھی نہیں، درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ انہیں ٹرائل کورٹ میں شنوائی کا مناسب موقع نہیں دیا گیا۔
عدالتِ عالیہ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق ٹرائل کورٹ عدالتی سوالات کا جواب نہ دے تومعاملہ دوسری کورٹ بھجوانا چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نے اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں، سماعت اگلے ہفتے میں کسی دن مقرر کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ میں توشہ خانہ کیس پرحکمِ امتناع کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیے۔
[ad_2]