[ad_1]

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس قابلِ سماعت ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ عدت میں نکاح مبینہ طور پر جرم کا ارتکاب ہے۔

سول جج قدرت اللّٰہ نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق بشریٰ بی بی کا دورانِ عدت چیئرمین پی ٹی آئی سے نکاح ہوا۔

تفصیلی تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ نکاح خواں مفتی سعید کے مطابق انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا 2 مرتبہ نکاح پڑھایا، نکاح خواں کے مطابق پہلا نکاح یکم جنوری 2018ء کو پڑھایا گیا، جبکہ دوسرا نکاح فروری میں پڑھایا گیا۔

عدالت کے تفصیلی تحریری فیصلے کے مطابق جنوری میں نکاح کے بعد بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی عدت میں ہیں، نکاح خواں کو عدت والی بات گواہ عون چوہدری کی موجودگی میں بتائی گئی۔

تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق پہلا نکاح لاہور جبکہ دوسرا نکاح اسلام آباد میں ہوا، پہلے نکاح کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ایک ساتھ بنی گالہ میں رہنا شروع کیا تھا۔

عدالت نے تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ عدت میں نکاح مبینہ طور پر جرم کا ارتکاب ہے، بطور میاں بیوی ایک ساتھ رہنا مبینہ غیر قانونی نکاح کا نتیجہ ہے۔

تفصیلی تحریری فیصلے میں عدالت نے مزید کہا ہے کہ معاملہ عدالتی دائرہ اختیار میں آتا ہے کیونکہ بنی گالہ اسلام آباد کی حدود میں ہے۔

عدالت کی جانب سے تفصیلی تحریری فیصلے میں عدالتی عملے کو حکم دیا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کو پیشی کے لیے نوٹس جاری کیے جائیں۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *