[ad_1]
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں افغانستان کےلیے ویزوں کے اجراء اور بھارت میں پاکستانی سفارتی عملے میں کمی پر غور کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی محسن داوڑ کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں پاک امریکا انسداد دہشت گردی اور دفاعی مذاکرات پر بھی بات چیت کی گئی۔
قائم مقام سیکریٹری خارجہ سائرس قاضی نے قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ دی اور بتایا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت کو سفارتی عملہ کم کرنے کا کہا گیا، ہمیشہ اس قسم کے معاملات میں متاثرہ ملک یہ اقدامات اختیار کرتا ہے۔
سائرس قاضی نے یہ بھی کہا کہ اُس وقت بھارت میں ہائی کمشنر موجود نہیں تھا، ہم نے بھارت میں نیا ہائی کمشنر نہیں بھیجا۔
قائم مقام سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت نے شرمندگی اور افسوس کے بجائے مناسب رویہ اختیار نہیں کیا، بعد میں بھارت نے مزید اسٹاف کم کرنے کی درخواست کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن میں نصف سفارتی عملہ ہے۔
اس پر محسن داوڑ نے کہا کہ زبانی بریفنگ کے بجائے تحریری تفصیلات فراہم کی جائیں، پوچھنا چاہتا ہوں کہ افغان ویزوں کے اجرا میں بدعنوانوں پر تفصیلی رپورٹ کیوں نہیں دی؟
انہوں نے کہا کہ گذشتہ اجلاس میں پیش کی گئی ایک صفحہ کی رپورٹ توٹرخانے والی بات ہے، بعض کیسز میں 1 گھنٹے میں افغانستان کا ویزا جاری ہوجاتا ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ نے مزید کہا کہ دیگر کیسز میں مہینوں افغان ویزا جاری نہیں ہوتا، قائم مقام سیکریٹری خارجہ ہمیں ٹرخانے کی کوشش نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ 17 دنوں میں وزارت داخلہ ایک رپورٹ نہیں جمع کرواسکی، ہم نے دفتر خارجہ اور وزارت داخلہ دونوں سے ایک رپورٹ مانگی تھی۔
محسن داوڑ نے یہ بھی کہا کہ 1500 ڈالرز دے کر گھنٹوں میں ویزا لگ جاتا ہے، اس پر وزارت داخلہ اور خارجہ تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔
کمیٹی کو نادرا حکام نے بتایا کہ نادرا کا کام صرف آن لائن ویزا اور ڈیٹا سسٹم تک ہے، صارفین ویزے کےلیے آن لائن اپلائی اور ضروری دستاویزات فراہم کرتے ہیں۔
حکام نے مزید کہا کہ آن لائن درخواست اور ڈیٹا ایجنسیاں بھی مانیٹر کرتی ہیں، وزارت داخلہ اس معاملے پرتفصیلی رپورٹ جمع کرائے گی۔
[ad_2]