[ad_1]
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران وزارتِ خارجہ کے حکام کی تعریف کی ہے۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے درخواست کی سماعت کی۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنے وکیل عمران شفیق کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور وزارتِ خارجہ کے حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے وزارتِ خارجہ کے حکام سے مکالمے میں کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کیس میں آپ کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں، لیکن جب تک عدالت نے نہیں کہا آپ نے کچھ نہیں کیا، ڈاکٹر عافیہ کیس میں ابھی مزید بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
وزارتِ خارجہ کے حکام نے جواب دیا کہ وزارتِ خارجہ سے اس قسم کی دستاویزات کے حصول کا کچھ پراسس ہے، دستاویزات کی فراہمی کے لیے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ دوگل صاحب ہدایات دے دی گئی ہیں، پراسس شروع ہو جائے گا، یہی الفاظ ہمیشہ سنتے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے حکام نے جواب دیا کہ سیکریٹری خارجہ نے واضح کہا ہے کہ یہ دستاویزات ان سے شیئر ہونی چاہئیں، صرف اس میں پراسس کو فالو کرنا ضروری ہے۔
وزارتِ خارجہ کے حکام نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کے دستاویزات کی فراہمی کا کام کل سے شروع ہو جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل اگر بیانِ حلفی دیں تو وہ کہیں اور استعمال نہیں ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔
[ad_2]