[ad_1]
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی ممنوع فنڈنگ ضبطگی سے متعلق شوکاز نوٹس پر سماعت کے دوران تحریکِ انصاف کے وکیل انور منصور کو جواب جمع کرانے کے لیے مزید 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت کا آرڈر کیا، اس وقت معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، نامعلوم افراد ہمارے آفس سے تمام ریکارڈ اٹھا کر لے گئے ہیں، اس وقت پی ٹی آئی کے دفاتر بند ہیں، پی ٹی آئی عہدے دار روپوش ہو چکے ہیں، ریکارڈ کے حصول کے لیے مختلف سورسز سے کوشش کر رہا ہوں۔
الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی نے کہا کہ ریکارڈ تو آپ کے اور ہمارے پاس موجود ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ہم نے بیرونِ ممالک سے مزید ریکارڈ بھی منگوایا تھا، ریکارڈ کی عدم موجودگی پر کیا دلائل دوں؟
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ کیس ممنوع فنڈنگ کی ضبطگی سے متعلق ہے، الیکشن کمیشن مرکزی کیس کا فیصلہ سنا چکا ہے، مرکزی کیس کا فیصلہ چیلنج کرنا ہے تو متعلقہ فورم سے رجوع کریں، الیکشن کمیشن نے حقائق کی بنیاد پر مرکزی کیس پر حتمی فیصلہ سنا دیا ہے، الیکشن کمیشن نے فنڈنگ ضبطگی کا کیس 10 ماہ قبل شروع کیا، 10 ماہ بعد بھی آج تک جواب جمع نہیں کرایا گیا۔
وکیل انور منصور کہا کہ ابتدائی جواب تو پہلے ہی فائل کر چکا ہوں۔
انہوں نے جواب جمع کرانے کے لیے الیکشن کمیشن سے مزید وقت دینے کی استدعا کر دی۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس کو غیر معینہ مدت تک تو ملتوی نہیں کر سکتے، جن کمپنیز نے پی ٹی آئی کو ممنوع فنڈنگ کی اس کی وضاحت کرنی ہے، آپ تحریری طور پر بتا دیں کہ ریکارڈ نہیں مل رہا تو فیصلہ سنا دیتے ہیں۔
وکیل انور منصور نے جواب کے لیے مزید ایک ماہ کا وقت دینے کی استدعا کر دی اور کہا کہ اس وقت ایک سیاسی جماعت پر زمین بہت زیادہ تنگ کر دی گئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں پر ایسے حالات آتے رہتے ہیں، اس پر بہت زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
الیکشن کمیشن نے انور منصور کی مزید وقت دینے کی درخواست منظور کر لی اور انہیں جواب جمع کرانے کے لیے مزید 4 ہفتوں کا وقت دے دیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کیس کی مزید سماعت 6 جولائی تک ملتوی کر دی۔
[ad_2]