[ad_1]
پی ڈی ایم و جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کال پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے احتجاج و دھرنے کے لیے اسلام آباد پہنچنے والے پی ڈی ایم کے کارکنان نے ریڈزون میں داخلے کی کوشش کی، تاہم نادرا چوک پر پہنچنے والے کارکنان کو پولیس نے واپس بھیج دیا۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے کارکنان کو مارگلہ روڈ یا ایوب چوک سے ریڈزون میں داخلے کی ہدایت کی گئی۔
وفاقی دارالحکومت میں تمام صورتِ حال معمول کے مطابق ہے، مارگلہ چوک مکمل طور پر کھلا ہواہے، ٹریفک رواں دواں ہے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
مختلف شہروں سے پی ڈی ایم کے کارکنان بسوں میں اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
پی ڈی ایم جماعتوں کے سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی دھرنے کے سلسلے میں راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
مری روڈ پر صدر سے فیض آباد تک پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
جے یو آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے قافلے براستہ مری روڈ اسلام آباد جائیں گے۔
راولپنڈی سے جے یو آئی کا مرکزی قافلہ صدر کے علاقے سے کچھ دیر میں روانہ ہو گا۔
احتجاج میں شرکت کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے کارکنان علامہ اقبال پارک کے باہر جمع ہوں گے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ نے رانا ثناء کو خدشات بتا دیے
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی جلسے کے اعلان پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کو خدشات سے آگاہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر عوام کے بڑے مجمعے کے جمع ہونے سے سیکیورٹی خدشات ہوں گے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے رانا ثناء اللّٰہ کو بتایا ہے کہ ریڈ زون میں اہم سرکاری عمارتیں اور سفارت خانے موجود ہیں، احتجاج کے باعث شر پسند عناصر مجمعے کی آڑ میں ریڈ زون میں داخل ہو سکتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 اور دفعہ 245 نافذ ہے۔
ریڈ زون میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کے جوان تعینات ہیں، دفع 245 کے تحت اہم عمارتوں کے باہر پہلے ہی فوج تعینات ہے۔
[ad_2]