[ad_1]
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بینچ کا ٹوٹنا نشاندہی کرتا ہے کہ سب ٹھیک نہیں ہے،عدالت میں جو دراڑیں نظر آرہی ہیں وہ دور ہونی چاہئیں، اس موقع پر ایسے اقدامات کی ضرورت ہے کہ سپریم کورٹ متحد نظر آئے۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مریم نواز یاد دہانی کرا رہی ہیں کہ پلڑے برابر رکھو، سیاست جس نہج پر پہنچ چکی ہے، سپریم کورٹ کو خود کو محفوظ رکھنا چاہیے، عدلیہ اپنے طرز عمل اور فیصلوں سے پہچانی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ کے جس موڑ پر عدالت عظمیٰ کھڑی ہے یہاں ان کا رول تاریخ ساز ہوگا، وہ انصاف کے پلڑے برابر رکھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب شدید اختلاف رائے یہاں نظر آنا شروع ہو جائے تو یہ اچھا شگون نہیں، پلڑے برابر کرنے کی ڈیمانڈ کہاں سے آتی ہے، کیا ثاقب نثار نے پلڑے برابر رکھے تھے، کیا کھوسہ صاحب نے پلڑے برابر رکھے تھے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر وزیراعظم کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے، کیا یہ پلڑے برابر ہیں، آئین ان پر یہ فرض عائد کرتا ہے کہ پلڑے برابر کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اندر اتحاد کا مظاہرہ نہیں ہو رہا تو سیاسی جماعتوں کو کیسے اتحاد کا کہیں گے، سیاست سیاستدانوں تک رہنے دیں، جن اداروں کے ہاتھوں میں ترازو ہے وہاں سیاست داخل نہ ہونےدیں۔
انہوں نے کہا کہ پلڑے برابر کرنے کا مطالبہ سیاسی نہیں یہ فرض کی ادائیگی کی یاد دہانی ہے، آئین نے ججز پر جو فرض عائد کیا ہے اس کی ادائیگی وقت کی اشد ضرورت ہے، عدالت عظمیٰ کا کردار تاریخ ساز ہوگا۔
ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ جامع مذاکرات ہونے چاہئیں ورنہ مذاکرات مذاکرات کی گیم نہیں ہونی چاہیے، ڈپٹی اسپیکر اور صدرِ مملکت نے جو کیا وہ آئین توڑنے کے مترادف ہے، اب بھی وقت ہے ان پر آئین توڑنے کا مقدمہ ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت ملک وہاں کھڑا ہے جہاں ایشوز کی بھرمار ہے، سیاستدان ایک اسٹیک ہولڈر ہیں، راولپنڈی والے بھی اسٹیک ہولڈر ہیں۔
[ad_2]