[ad_1]

پنجاب کے الیکشن ملتوی ہونے پر کون خوش، کون ناراض؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے الیکشن ملتوی کرنے پر حکومت کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اس عمل پر ناراض ہیں جنہوں نے احتجاج کا عندیہ دے دیا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کر کے آئین شکنی کی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے 2 صوبائی اسمبلیوں کو اس امید پر تحلیل کیا تھا کہ انتخابات 90 روز میں ہوں گے، ہم نے یہ قدم اس لیے نہیں اٹھایا تھا کہ فاشسٹوں کا گروہ آئین و قانون سے کھلواڑ کرے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ خاموش رہنا پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی ختم کرنے کے مترادف ہے، اب پاکستانیوں کو عدلیہ اور وکلاء برادری کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔

وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا ہے، 30 اپریل کو 2 صوبوں میں الیکشن ہوتے تو ہمیشہ کے لیے متنازع ہو جاتے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ تحفظات تھے کہ ایک آدمی کی انا کے سبب 2 صوبوں پر زبردستی الیکشن مسلط کیا جا رہا ہے۔

وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ شخص جب چاہے آئین توڑ دے، جب چاہے اسمبلی توڑ دے، اب یہ نہیں چلے گا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کا الیکشن شیڈول واپس لے لیا اور پنجاب کے 30 اپریل کے الیکشن اکتوبر میں عام انتخابات کے ساتھ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے باضابطہ حکم نامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں اس وقت پُرامن اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تمام تر کوششوں کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت، ایگزیکٹو اتھارٹی بشمول قانون نافذ کرنے والے ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے حکم نامے کے مطابق تمام شراکت داروں کی بریفنگز اور رپورٹس کے بعد الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ پنجاب میں اس وقت پُرامن اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *