[ad_1]

فائل فوٹو
فائل فوٹو

لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دلائل کوئی قابل اپیل نظر نہیں آ رہے۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل میں سلیمان شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

سلیمان شہباز اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر آج دستیاب نہیں اس کی اسلام آباد میں ٹریننگ ہے، ریکارڈ آ چکا ہے۔

عدالت نے امجد پرویز ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ کیا آپ بریت کی درخواستوں پر دلائل کے لیے تیار ہیں؟

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میں مودبانہ معروضات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ سے تحریری دلائل مانگے تھے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ تفتیشی افسر ٹریننگ پر ہیں، عدالتی حکم پر تعمیل ہو گی، سلیمان شہباز کے وکیل دلائل دے دیں، اس کے بعد میں دلائل دے دوں گا۔

وکیل امجد پرویز نے مقدمے کے اندراج اور شہباز شریف کی گرفتاری سے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے اسی نوعیت کے الزامات پر سلیمان کے والد اور بھائی کو گرفتار کیا اور شامل تفتیش کیا، مقدمہ درج کرنے کے بعد ایف آئی اے نے اس کیس کو ایک سال تک دبائے رکھا۔

سلیمان شہباز کے وکیل نے کہا کہ بینکنگ جرائم عدالت کے حکم پر مقدمہ کا عبوری چالان ایک سال بعد پیش کیا گیا، عبوری چالان میں بینکرز کے کردار کا تعین نہیں کیا گیا، بعدازاں ایف آئی اے نے بینکرز کی حد تک معاملہ اسٹیٹ بینک کو بھجوا دیا۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ بینکنگ جرائم عدالت نے بینکرز پر الزام علیحدہ ہونے پر معاملہ اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دے دیا، ضابطہ فوجداری کے تحت 164 کے بیانات کی نقول بھی شہباز شریف کی درخواست پر فراہم کی گئیں، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کے بعد کوئی بھی ملزم پبلک سرونٹ نہیں۔

فاضل جج نے وکیل امجد پرویز سے سوال کیا کہ کیا آپ اس کیس میں بریت کے لیے دلائل دے رہے ہیں یا دائرہ اختیار پر بحث کر رہے ہیں؟

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ دائرہ اختیار کا نکتہ پہلے طے ہونا چاہیے اس کے بعد بریت پر دلائل سن لیے جائیں، شہباز شریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج نہ ہونے پر حتمی صورت اختیار کر چکا ہے، پبلک سرونٹ کی بریت کے بعد پرائیویٹ ملزموں کی قسمت کیا ہو گی اس پر اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈر ملزموں کی بریت کے بعد کرپشن کا الزام پرائیویٹ افراد پر نہیں لاگو ہوتا، پبلک آفس ہولڈر کی بریت کے بعد پرائیویٹ افراد کے خلاف مقدمہ اس عدالت میں نہیں چل سکتا، سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جو دلائل امجد پرویز نے دیے اور جو حقائق بتائے وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے علاوہ کوئی بھی ملزم پبلک آفس ہولڈر نہیں، سلیمان شہباز اور طاہر نقوی پر الزام ثابت نہیں ہو سکا، کیس کی قانونی حیثیت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دلائل کوئی قابل اپیل نظر نہیں آ رہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ بدقسمتی سے مجھے کیس ہی ایسا ملا ہے جو سارے کا سارا ریکارڈ پر کھڑا ہے، قانونی طور پر جو الزامات پرائیویٹ افراد پر ہیں ان کے تحت اس عدالت کا اختیار سماعت کا نہیں۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *