[ad_1]
لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے کے خلاف درخواست پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے جواب جمع کرا دیا جس میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل نہیں کی تو الیکشن کی تاریخ دینا گورنر کی ذمے داری نہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے کے خلاف شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ جب گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو الیکشن کی تاریخ دینا اس کی آئینی ذمے داری ہے، گورنر نے الیکشن کمیشن کے اختیار میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔
گورنر پنجاب نے درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، گورنر آئین اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے رہے ہیں۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں منطق سے چلنا ہو گا، پہلے دیکھنا ہو گا کہ لارجر بینچ کی ضرورت ہے یا نہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرا بطور وکیل کل ہی تقرر ہوا ہے، میں نے عدالت کے حکم بھی نہیں دیکھے اور جواب بھی تیار نہیں کیا۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ الیکشن 90 دن میں کرانے سے متعلق عدالتی نظائر بھی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ہم نے کرانے ہیں لیکن تاریخ گورنر نے دینی ہے، ضمنی الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن نے دینی ہوتی ہے، لیکن جنرل الیکشن کی تاریخ دینے کے اختیار میں قانون مختلف ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اگر گورنر اور الیکشن کمیشن تاریخ نہ دیں تو صدر الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ اس میں عمل درآمد میں رکاوٹیں ہیں۔
جسٹس جواد حسن نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن بتا دے کیونکہ گورنر کو تو میں نہیں کہوں گا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے سوال کیا کہ اگر تاریخ کا اعلان ہو جائے اور الیکشن کمیشن اس پر عمل درآمد نہ کر سکے تو کیا ہو گا؟
[ad_2]