[ad_1]
ممتاز عالمِ دین مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ مغرب کا رویہ منافقانہ، عصبیت اور جانبداری پر مبنی ہے۔
کراچی میں دارالعلوم نعیمیہ میں یومِ یک جہتیٔ کشمیر کے موقع پر علمائے اہلسنت کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مفتی منیب الرحمٰن سمیت متعدد علماء نے شرکت کی۔
کنونشن میں سوئیڈن میں قرآن مجید کی بےحرمتی کے سانحے اور سود سے متعلق فیڈریل شریعت کورٹ کے فیصلے پر بحث ہوئی۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ اسلامی مقدسات کی توہین کے سدباب کے لیے مسلم حکمراں مؤثر سفارتی اور اقتصادی اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی مقدسات کی توہین سے نفرت، غصہ، جارحیت اور بے امنی کو فروغ ملتا ہے، یہ عالمی امن کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اظہارِ رائے اور آزادیِ تقریر کی آڑ میں کسی کو ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کو ظلم سے نجات دلائے، بھارت اگست 2019ء کے یک طرفہ اقدامات واپس لے، کشمیر کی متنازع حیثیت بحال کرے۔
مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ حکومت حرمتِ سود کے بارے میں فیڈرل شریعت کورٹ کےفیصلے پر لفظاً اور معنیً عمل کرے، زبانی دعوؤں اور وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کرے اور قوانین میں تبدیلیاں لائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے چارٹر کو ربائی فلسفۂ معیشت پر ازسرِ نو مرتب کیا جائے۔
[ad_2]