[ad_1]
سینیٹ کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہر مند تنگی اور پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
سینیٹ کے اجلاس میں قائدِ حزبِ اختلاف شہزاد وسیم کے اظہارِ خیال کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابہ کیا ہے۔
بحث مباحثے کے دوران بہر مند تنگی نے سیف اللّٰہ ابڑو سے مخاطب ہو کر کہا کہ تم زرداری کے جوتے کے برابر نہیں ہو۔
پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان بھی نشست سے کھڑی ہو گئیں جس کے ساتھ ہی ایوان میں خوب شور شرابہ ہوا اور وہ مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔
’’فواد چوہدری کے تبصرے سے الیکشن کمیشن کا دل ٹوٹ گیا‘‘
قائدِ حزبِ اختلاف سینیٹ شہزاد وسیم نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ فسطائیت کا بازار گرم ہے، کوشش ہے کہ آزاد آوازوں کو دبایا جائے، عمران خان کے ساتھ لوگ ایک نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں، فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے رویے پر تبصرہ کیا، انہوں نے قانون تو نہیں توڑا۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ فواد چوہدری کے تبصرے سے الیکشن کمیشن کا دل ٹوٹ گیا، ان کے نگران وزیرِ اعلیٰ کے ہوتے ہوئے فواد پر کریک ڈاؤن شرم ناک ہے، الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ آئینی غیر جانبداری کو اپنائے، الیکشن کمیشن کے فیصلوں سے جانبداری کا تاثر مزید مضبوط ہو رہا ہے۔
شہزاد وسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام شفاف الیکشن کرانا ہے، جب الیکشن کرانے کی بات ہوتی ہے تو الیکشن کمیشن تیار نظر نہیں آتا، فوج نہیں کہتی کہ جنگ کی تیاری کے لیے وقت چاہیے، وہ ہر وقت تیار رہتی ہے، الیکشن کمیشن بھی ہر وقت الیکشن کرانے کے لیے تیار رہے، ایسا نظر نہیں آتا۔
ان کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرِ اعلیٰ غیر جانبدار ہونا چاہیے، ہمارے تمام تر تحفظات کے باجود الیکشن کمیشن نے متنازع شخص کا انتخاب کیا، وزیرِ اعلیٰ کس کس کے فرنٹ مین رہے ہیں؟ یہ بات اب نظر آئے گی، ایسا شخص نگراں وزیرِ اعلیٰ بنا کر آپ نے الیکشن متنازع بنانے کی پہلی اینٹ رکھ دی۔
قائدِ حزبِ اختلاف سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں وہ نگراں سیٹ اپ لایا گیا ہے جو 25 مئی کے کردار ہیں، لاہور ہائی کورٹ 3 مرتبہ کہتی ہے کہ فواد چوہدری کو پیش کیا جائے، مگر اس کے حکم کو ہوا میں اڑا دیا جاتا ہے، فواد چوہدری کو ہتھکڑی لگا کر ایسے چادر ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا جیسے وہ دہشت گرد ہوں، راؤ انور جیسے کردار وکٹری بنا کر باہر آتے ہیں، حکومت سارا زور سیاسی مخالفین کو دبانے میں لگا رہی ہے۔
[ad_2]