قائداعظم یونیورسٹی (QAU) کے سابق طلباء نے بارہ کہو بائی پاس پروجیکٹ کے تحت قائداعظم یونیورسٹی کی زمین پر ہونے والے قبضے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے اعتراضات کو فی الفور دور کرنے پر زور دیا ہے۔

جامعہ قائد اعظم کی ایلومنائی ایسوسی ایشن کی کور کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ ٹائمز ہائر ایجوکیشن اور یونیورسٹیوں کی درجہ بندی کرنے والے دیگر عالمی اداروں کی طرف سے جاری رینکنگ کے مطابق جامعہ قائد اعظم دنیا کی بہترین 500 جامعات میں واحد پاکستانی جامعہ ہے۔

لیکن افسوس کہ عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی اس واحد جامعہ کو فلیگ شپ ادارہ قرار دینے کے بجائے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر اس کی قیمتی اراضی پر مزید قبضہ کیا جا رہا ہے۔

کور کمیٹی اجلاس میں اپنی مادر علمی کی قیمتی اراضی کو اہم اسٹیک ہولڈرز کی حیثیت سے تحفظ فراہم کرنے اور اس سلسلے میں کوئی سمجھوتا نہ کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جامعہ قائد اعظم کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو فعال کر کے جامعہ کی اراضی واگزار کروانے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔

اجلاس میں قائداعظم یونیورسٹی ایلومنائی ایسوسی ایشن کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اصولی اور جائز مطالبات کی مکمل حمایت کی گئی جس میں کیو اے یو کی 1709 ایکڑ اراضی کی حد بندی، کیو اے یو کی اراضی کے نئے ڈیزائن کردہ نقشے کا اجراء، سی ڈے اے کی طرف سے یونیورسٹی کی زمین کی باؤنڈری وال کی تکمیل شامل ہیں۔

ایلومنائی ایسوسی ایشن کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ تمام صورتحال کا بغور جائزہ لینے کے بعد مادرعلمی کی زمین کی حفاظت لیے تمام قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔ 

اجلاس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی سے NOC لیے بغیر پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا۔

یونیورسٹی ایلومائی نے وزیراعظم پاکستان سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور بائی پاس کا روٹ تبدیل کرنے کی درخواست کی۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *