[ad_1]
سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصل واؤڈا کی معافی تسلیم کرتے ہوئے انہیں آئندہ عام انتخابات لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا اور ان کے خلاف الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کی جس کے دوران فیصل واؤڈا سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
سابق وفاقی وزیر فیصل واؤڈا نے سپریم کورٹ میں سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ پیش کر دیا اور عدالت سے غیر مشروط معافی بھی مانگ لی۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ اچھی نیت سے خود استعفیٰ دیا ہے، آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی تسلیم کرتا ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے فیصل واؤڈا سے کہا کہ آپ نے 3 سال تک سب کو گمراہ کیا، عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں کہ استعفیٰ دیتے ہیں، اگر عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سے استعفیٰ دیں گے تو نا اہلی 5 سال کی ہو گی، استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں آپ کے خلاف 62 ون ایف کی کارروائی ہو گی۔
فیصل واؤڈا نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، جھوٹا بیانِ حلفی دینے کی نیت نہیں تھی، عدالت کا جو حکم ہوگا وہ قبول ہو گا۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ جو آپ سے کہا جا رہا ہے وہ عدالت کے سامنے خود کہیں۔
چیف جسٹس نے فیصل واؤڈا سے کہا کہ کہہ دیں کہ اُس وقت کے قانون کے مطابق آپ رکنِ اسمبلی بننے کے اہل نہیں تھے، 15 جون 2018ء کو آپ نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست دی لیکن کی نہیں تھی، غلطی تسلیم کرتے ہیں تو آپ موجودہ اسمبلی کی مدت شروع ہونے سے نااہل تصور ہوں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصل واؤڈا سے سوال کیا کہ شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ کب کا ہے اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ کب دیا؟
فیصل واؤڈا نے جواب دیا کہ دہری شہریت 25 جون 2018ء کو ترک کی، قومی اسمبلی کی نشست سے 30 مارچ 2021ء کو استعفیٰ دیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 3 سال تک قومی اسمبلی کی رکنیت رکھی، عدالت کا مقصد آپ کو یہاں بلا کر شرمندہ کرنا نہیں ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹیرینز کو بے وقعت نہیں کرنا چاہتی، تاحیات نااہلی کالعدم ہو گی لیکن سینیٹ کی سیٹ سے استعفیٰ دیں، کیس میں عدالتی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی بنیاد نہیں لے رہے، سپریم کورٹ نے متعدد بار سینیٹرز کو ریلیف دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کو اپنا استعفیٰ فوری چیئرمین سینیٹ کو بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالتِ عظمیٰ نے فیصل واؤڈا کو آئندہ جنرل الیکشن اور سینیٹ انتخابات کے لیے اہل قرار دے دیا۔
فیصل واؤڈا نے معافی اور استعفیٰ تحریری طور پر عدالت میں جمع کرا دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ فیصل واؤڈا نے عدالت کو بتایا ہے کہ 25 جون 2018ء کو شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ملا، فیصل واؤڈا نے تسلیم کیا کہ ان سے غلط بیانی ہوئی اور وہ نااہل تھے۔
سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کی معافی تسلیم کرتے ہوئے ان کی تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم کر دیا۔
[ad_2]