[ad_1]
کراچی میں آن لائن اسلحہ فروخت کرنے والا گروہ جدید طرز کے غیر قانونی اسلحہ لائسنس بنانے میں بھی ملوث ہے جس کی آڑ میں اسلحہ درہ آدم خیل، پشاور اور ڈی آئی خان سے کراچی اسمگل کیا جاتا ہے۔
سندھ پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے انٹیلی جنس کے سربراہ راجہ عمر خطاب کے مطابق اس الزام کے تحت گزشتہ روز قبل گرفتار ہونے والے 4 ملزمان نے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے 18 جدید پستول، دیگر اسلحہ، میگزین اور بھاری تعداد میں گولیاں برآمد ہوئیں، ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث ان کا گروہ ہوبہو اصلی جیسا جعلی لائسنس بھی بنا کر دیتا ہے۔
راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ملزمان کے مطابق ان کا گروہ مطلوبہ افراد کی تصاویر، فنگر پرنٹس، دستخط اور شناختی کارڈ وغیرہ واٹس ایپ پر منگواتا ہے، جن کے ذریعے انتہائی مہارت کے ساتھ وزارتِ داخلہ پاکستان سے جاری کردہ جدید اسلحہ لائسنس کی طرح کا ہوبہو اسلحہ لائسنس تیار کیا جاتا ہے جس کے اوپر کیو آر کوڈ بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی ایجنسی یا ادارہ اس کیو آر کوڈ کو چیک کرتا ہے تو اس کی تمام تفصیلات سامنے آ جاتی ہیں جس سے چیک کرنے والے کو لگتا ہے کہ وہ اسلحہ لائسنس اصلی ہے، مگر وزارتِ داخلہ میں اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا اور وہ جعلی ہوتا ہے۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق غیر قانونی اسلحے کی اسمگلنگ میں اس طرح کے لائسنس استعمال کیے جاتے ہیں، اس دھندے میں خیبر پختون خوا کے بیشتر اسلحہ ڈیلر اور دکانداروں کے علاوہ کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع کے اسلحہ ڈیلر اور پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے لوگ بھی ملوث ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گورنمنٹ آف سندھ کے قانون کے تحت ہر اسلحہ ڈیلر فروخت کردہ ہتھیار کے دو چلیدہ خول ایف ایس ایل میں جمع کرانے کا پابند ہے مگر ایک اہم اور خطرناک مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ ایسا نہیں کیا جا رہا، یہی وجہ ہے کہ اسمگل شدہ اسلحے کا کسی بھی طرح کا کسی بھی جگہ ریکارڈ موجود نہیں ہوتا۔
راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ تمام اسلحہ ڈیلر بھاری تعداد میں گولیاں فروخت کرنے میں ملوث ہیں، دکاندار بڑے منظم طریقے سے غیر قانونی اسلحے کا غیر قانونی طور پر اسلحہ لائسنس پر اندراج کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ شوقین مزاج نئی نسل، جرائم پیشہ افراد، دہشت گرد تنظیمیں اور دیگر لوگ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
[ad_2]