فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ راستے بند ہیں تو کُھلوانا حکومت کا کام ہے، پولیس کی مدعیت میں کیسز بنتے اور چلتے رہتے ہیں،حکومتیں چلی جاتی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما زاہد اکبر کی گرفتاری اور سب جیل میں رکھنے کے خلاف کیس کی سماعت  کے دوران  عدالت نے سوال کیا کہ  زاہد اکبر کو کیوں گرفتار کیا گیا، کیوں سب جیل میں رکھا گیا؟

عدالت کے سوال پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او نے رپورٹ دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ شخص نے جلاؤ گھیراؤ کا کہا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ کیا اسلام آباد میں ایسا کوئی واقعہ ہوا ہے؟

پراسیکیوٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں سر ابھی اسلام آباد میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا صرف ایک شخص سے حکومت کو خطرہ ہے، کوئی 30-40 لوگ ہوتے تو سمجھ بھی آتی، اگرآپ کو خطرہ ہے کہ حالات خراب ہوسکتے ہیں تو آپ متعلقہ افراد سے شیورٹی بانڈ لیں۔

اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت نے پہلے آرڈر کیا تھا جس کی بنیاد پر 10 لاکھ کے شیورٹی بانڈ لیے تھے، اس سے قبل بھی جلاؤ گھیراؤ کیا گیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ کیا ان کیسز کی پیروی کی گئی؟

سرکاری وکیل نے کہا کہ ابھی کیسز التوا میں ہیں، کچھ ملزمان ضمانت پر ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ مجسٹریٹ کو کہیں 24-24 گھنٹے کام کر کے کیسز سنیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ مجسٹریٹ ڈرتے رہیں گے کہ کل ان کی حکومت ہوگی تو ایسے کام نہیں چلے گا، ملزمان کو پراسیکیوٹ کریں اور فیصلے کریں، جب کوئی غیر قانونی اقدام کرے گا تو کارروائی ہوگی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی رہنما زاہد اکبر کی گرفتاری کالعدم قراردیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *