ارشد شریف—فائل فوٹو

صحافی و اینکر ارشد شریف کے کینیا میں ہوئے قتل کے کیس میں ’جیو نیوز‘ کی ٹیم نے مزید حقائق سے پردہ اٹھا دیا۔

’جیو نیوز‘ کی ٹیم کے مطابق مسروقہ کار ارشد شریف کی گاڑی پر پولیس کی فائرنگ سے آدھا گھنٹہ قبل مل چکی تھی۔

مسروقہ کار کے مالک ڈگلس وینانیا کاماؤ کا کہنا ہے کہ گاڑی کی چوری کا ارشد شریف کے قتل سے تعلق نہیں، 23 اکتوبر کی شام 7 بجے کار چوری ہوئی، پنگیانی تھانے میں رپورٹ ساڑھے 7 بجے درج کرائی گئی، کار اور اس میں موجود میرا بیٹا ساڑھے 9 بجے مل گیا تھا۔

کار کے مالک کا کہنا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی کار پر رات 10 بجے کے بعد فائرنگ ہوئی، جج کے حکم کے باوجود کینیا پولیس نے ڈگلس کو اب تک کار واپس نہیں کی ہے۔

پھولوں کا کاروبار کرنے والے مسروقہ کار کے مالک ڈگلس کے مطابق 23 اکتوبر کو وہ بیٹے کو کار میں چھوڑ کر کسی کام سے اتر گئے تھے، واپس آئے تو 27 سالہ بیٹا گاڑی سمیت غائب تھا، جس کے بعد گڑبڑ کا شک ہونے پر انہوں نے پولیس کو کار چوری کی اطلاع دی۔

انہوں نے بتایا ہے کہ کار کا سگنل ملنے پر پولیس رونگئی کیسریان روڈ کی طرف روانہ ہوئی، جو 31.4 کلو میٹر کی مسافت پر ہے جبکہ پولیس کی تلاش سے قبل ہی بیٹے کی فون کال موصول ہوئی تھی، بیٹے نے فون پر بتایا کہ وہ والدہ اور بیوی کی خیریت پتہ کرنے چلا گیا تھا۔

ادھر مگادی روڈ پر پتھروں سے سڑک بند کر کے کینیا پولیس کے کاؤنٹر ٹیرر ازم کے ماہر پوزیشن سنبھالے بیٹھے تھے۔

اس حوالے سے مگادی پولیس نے بیان دیا ہے کہ رکنے کے اشارے کے باوجود گاڑی کے نہ رکنے پر فائر کھولا گیا۔

پولیس کی رپورٹ کے مطابق خرم نے اپنے بھائی وقار کو آگاہ کیا تو اس نے مشورہ دیا کہ اس جگہ سے گزر جائے، مین گیٹ پر پہنچنے پر پتہ چلا کہ ارشد شریف کی سر میں گولی لگنے سے موت واقع ہوچکی ہے، ارشد شریف کے قتل کے 1 گھنٹے کے بعد ڈگلس، ان کا بیٹا اور پولیس پارٹی پنگئی تھانے پہنچی تھی۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے کار کے مالک ڈگلس کی شکایت سے متعلق ان کے بیٹے پر مقدمہ درج کیا، اس رات ڈگلس پولیس اسٹیشن سے چلے گئے اور اگلے دن انہوں نے آ کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا، ڈگلس کو بتایا گیا کہ ان کی شکایت کے حوالے سے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے چارج شیٹ تیار کر کے 24 اکتوبر کو مکادرا لاء کورٹ میں پیش کر دی، عدالت نے ڈگلس کے کیس آگے نہ بڑھانے کی درخواست پر ان کے بیٹے ڈنکن کو آزاد کر دیا۔

کار کے مالک ڈگلس کے مطابق تحریری بیان کا مقصد یہ ہے کہ ارشد شریف کی موت کا سبب بننے والے واقعے کا میں حصہ نہیں ہوں۔

کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔

مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *