[ad_1]
پنجاب میں چینی کی پیداوار پر تنازع کھڑا ہوگیا، ذرائع کےمطابق کین کمشنر نے رمضان شوگر ملز کو چینی کی پیداوار سے روک دیا ہے۔
کین کمشنر پنجاب حسین بہادر کا کہنا ہے کہ رمضان شوگر ملز کو چینی کی پیداوار سے نہیں روکا صرف یہ پوچھا گیا ہے کہ ملز انتظامیہ کس ریٹ پر کسانوں سے گنا خریدے گی۔
اپنے خط میں کین کمشنر نے کہا ہے اطلاعات کےمطابق رمضان شوگر ملز 10 نومبر سے کرشنگ شروع کر رہی ہے جبکہ پنجاب حکومت نے ابھی تک کرشنگ کی تاریخ دی ہے نہ گنے کی سپورٹ پرائس کا اعلان کیا ہے لہذا 8 نومبر کو وضاحت کی جائے۔
وزیراعظم کے صاحبزادے سلمان شہباز نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت کرشنگ سیزن میں تاخیر چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی اور خسرو بختیار اپنی چینی کا اسٹاک مہنگا کرکے بیچنا چاہتے ہیں، صوبائی حکومت شوگر ملز کو دھمکا رہی ہے۔
سلمان شہباز نے کہا کہ گنے کی سپورٹ پرائس کا اعلان ستمبر میں کردیا جانا چاہیے تھا، کرشنگ میں تاخیر سے چینی کی مصنوعی قلت پیدا ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کسان اور عام آدمی کا مفاد مدنظر رکھے گی اور سستی چینی مہیا کرتی رہے گی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللّٰہ تارڑ کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ پنجاب حکومت ابھی تک گنے کی قیمت کا تعین نہیں کر سکی، کرشنگ میں تاخیر سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگا اور کاشتکار کو معقول معاوضہ نہیں ملے گا۔
دوسری جانب کین کمشنر پنجاب حسین بہادر نے واضح کیا ہے کہ گنا سرکاری نرخوں پر ہی خرید ا جاسکتا ہے، مل چلانے سے پہلے سرکاری نرخوں پر خریداری کی یقین دہانی کرانا ہوگی۔
[ad_2]