[ad_1]
سوئی سدرن گیس کمپنی کے سپلائی سسٹم میں سالانہ 10فیصد گیس کی کمی کے باعث وفاقی حکومت نے بلوچستان اور سندھ میں بھی گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا، صوبے کے 15اضلاع میں صرف تین وقت کھانا پکانے کے لیے گیس دستیاب ہونے کا خدشہ ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی اس وقت بلوچستان کے 15اضلاع کو گیس فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں گیس کی طلب 250 سے 260 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ رسد 200 سے 210 ایم ایم سی ایف ڈی کے درمیان ہے۔
حکام نے بتایا کہ ملک میں قدرتی گیس فراہم کرنے والی فیلڈز سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے سسٹم میں اوسط 10فیصد کمی واقعہ ہورہی ہے جس سے سسٹم میں گیس کی کمی ہونے کے باعث سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو ڈیمانڈ کے مطابق گیس فراہم کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
حکام کے مطابق گیس کی کمی کے باوجود بلوچستان کو گیس فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی حکومت پاکستان کی جانب سے منظور کردہ گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
سوئی گیس حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران گیس لیکج کے باعث حادثات میں 6 افراد جاں بحق جبکہ 30 زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں سوئی سدرن گیس کے گھریلو صارفین کی تعداد 3 لاکھ 3 ہزار 702 جبکہ کمرشل صارفین کی تعداد 2 ہزار 7 سو 79 ہے جبکہ 77 ہزار 103صارفین کے ذمے 44 کروڑ 40 لاکھ روپے واجبات ہیں۔
[ad_2]