[ad_1]

عمران خان—فائل فوٹو
عمران خان—فائل فوٹو

بینکنگ کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ فارن ایکسچینج ایکٹ کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے ممنوعہ فنڈنگ فارن ایکسچینج ایکٹ کے کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کے شریک ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی۔

شریک ملزمان میں یونس علی رضا، سردار اظہر طارق، طارق شفیع، فیصل مقبول شامل ہیں۔

معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم یونس علی رضا اور سردار رضا طارق حاضر ہیں، سینئر وکیل شاہ خاور سپریم کورٹ میں ہیں۔

جج نے استفسار کیا کہ کیا شاہ خاور آئیں گے، بحث کریں گے، مقدمے میں ضمانتیں کتنی ہیں؟

معاون وکیل نے جواب دیا کہ اس مقدمے میں 4 ضمانتیں ہیں۔

اس دوران ملزم طارق شفیع بھی وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہو گئے۔

ملزم فیصل مقبول کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی گئی اور ان کے وکیل راجہ عبدالقدیر نے عدالت کو بتایا کہ فیصل مقبول دل کے مریض ہیں، ڈاکٹرز نے انہیں سفر کرنے سے منع کیا ہے۔

معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی راستے میں ہیں، آ رہے ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا اور اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے عدالت میں پیش ہونے پر سماعت دوبارہ شروع کی۔

پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے حفاظتی ضمانت ہائی کورٹ سےحاصل کی۔

عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں دائر کر دی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان لاہور میں لانگ مارچ کی قیادت کر رہے ہیں، کیس کا پہلے حدود کا ایشو تھا، ہائی کورٹ نے حدود کا تنازع حل کیا، عمران خان سیاسی پارٹی کے قائد ہیں، لانگ مارچ کی سربراہی کر رہے ہیں، ہماری درخواست آج کی حد تک ہے، ویسے عمران خان ہر جگہ پیش ہوتے ہیں۔

پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کی جائے، یہ تو کوئی جواز نہ ہوا کہ عمران خان لانگ مارچ کر رہے ہیں پیش نہیں ہو سکتے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 10 نومبر تک توسیع کر دی۔

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

ایف آئی آر میں سردار اظہر طارق، سیف اللّٰہ نیازی، سید یونس، عامر کیانی، طارق شیخ، طارق شفیع سمیت 10 افراد کو بھی نامزد کیا گیا۔

فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی پر کارپوریٹ بینکنگ سرکل نے ایف آئی اے میں مقدمہ درج کرایا، ملزمان میں ایک نجی بینک کا منیجر بھی شامل ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزم نجی بینک اکاؤنٹ کے بینیفشری ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر میں فیصل مقبول شیخ، حامد زمان اور منظور احمد چوہدری کا نام بھی شامل ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالرز آئے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانِ تحریکِ انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں جعلی بیانِ حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022ء کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014ء سے زیرِ التواء ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہو گیا کہ تحریکِ انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *