وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے الزامات کو مسترد کردیا۔

اسلام آباد میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اعظم سواتی کے الزام کی تردید کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے اب الزام لگایا ہے کہ انہیں گرفتار کرکے کسی اور کے حوالے کیا گیا، انہوں نے یہ بات پہلے نہیں کہی تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی سینیٹر کے الزام پر چھاپا مارنے والی پارٹی کے سربراہ کو بلا کر تفصیل پوچھی، میں سواتی کے الزامات کی تردید کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کو نہ کسی نے ایف آئی اے کی حراست سے مانگا اور نہ ہی ان کو کسی کے حوالے کیا گیا۔

راناثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو دو اداروں کی توہین کے ٹوئٹ کرنے پر حراست میں لیا، عدالت میں پیشی کے بعد اعظم سواتی کا میڈیکل کروایا تو رپورٹ میں انہیں صحت مند قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ہر بندے کو ننگا کردیتے ہیں، ہر کسی سے جنسی تشدد کروادیتے ہیں، ان کو شاید پتا نہیں ہے کہ کیا کہہ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نہ جانے عمران خان کی اپنے بندوں کو برہنہ کرنے کی کیا حکمت عملی ہے، سنا ہے شیخ رشید نے پی ٹی آئی چیئرمین سے کہا کہ پکڑا جاؤں تو بات تشدد تک رکھیے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے الزامات پر مقدمہ کروایا نہ ہی کوئی انکوائری ہوئی، دراصل ان کی حکمت عملی ہے کہ قانونی کارروائی کے بجائے پروپیگنڈا کیا جائے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ جس ڈھٹائی اور بے شرمی سے پی ٹی آئی کی جانب سے جھوٹ بولا جانے لگا ہے تو سچ سامنے لانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی جتنے دن بھی ایف آئی اے کے پاس رہے، ان کی حیثیت کے مطابق انہیں ڈیل کیا گیا۔

پریس کانفرنس کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم ایاز خان نے کہا کہ ریڈ کے وقت ہم نے 40 منٹ اعظم سواتی کا گھر کے باہر انتظار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ کرتے وقت ہم نے اعظم سواتی کے گھر اپنا تعارف کروایا، ملازم کو کہا کہ اعظم سواتی کو باہر بھیجیں۔

ایف آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ ملازم نے کہا اعظم سواتی گھر میں موجود نہیں، گھر میں داخل ہوئے تو یہ چھپے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی گرفتاری کے بعد اُن کی کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *