[ad_1]
اسلام آباد ہائی کورٹ نے استعفوں کی منظوری سے متعلق پی ٹی آئی ارکانِ اسمبلی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کل سماعت کریں گے۔
عدالتِ عالیہ کی جانب سے پی ٹی آئی ارکانِ اسمبلی کی آج ہی سماعت کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
اس سے قبل آجی ہی استعفوں کی منظوری سے متعلق پاکستان تحریکِ انصاف کے ارکانِ اسمبلی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے درخواست گزار ارکانِ اسمبلی میں علی محمد خاں، فضل محمد خان، شوکت علی، ڈاکٹر شیریں مزاری، ڈاکٹر شاندانہ گلزار، فخر زمان خان، فرخ حبیب، اعجاز شاہ، جمیل احمد، محمد اکرم شامل ہیں۔
درخواست گزاروں نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی ہے کہ عدالت اسپیکر کو ہدایت دے کہ وہ استعفوں کی منظوری پر اپنی آئینی ذمے داری پوری کریں۔
پی ٹی آئی کے درخواست گزاروں نے استدعا کی ہے کہ عدالت اسپیکر کو حکم دے کہ وہ درخواست گزاروں اور دیگر 112 ارکان کو بلائیں۔
درخواست میں کہا کیا گیا ہے کہ اسپیکر تحقیق کر لیں کہ جنہوں نے استعفے دیے انہوں نے آرٹیکل 64 کے تحت اپنی مرضی سے استعفے دیے ہیں۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق پیٹشنرز کو سنے بغیر اسپیکر استعفوں پر اطمینان نہیں کر سکتے۔
پی ٹی آئی ارکانِ اسمبلی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ابھی الیکشن کا اعلان نہیں ہوا، 123 ارکان کے استعفوں کو ایک ساتھ دیکھا بھی نہیں گیا، اس لیے پٹیشنرز کا استعفوں سے متعلق لیٹر مؤثر نہیں رہا۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ممبر اسمبلی شکور شاد کا استعفیٰ منظور ہوا تو انہوں نے درخواست دی، اسپیکر نے سنے بغیر شکور شاد کا استعفیٰ منظور کر لیا۔
پی ٹی آئی ارکانِ اسمبلی نے اپنی دائر کی گئی درخواست میں مزید کہا ہے کہ شکور شاد کی درخواست پر ہائی کورٹ نے ان کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
درخواست گزاروں نے عدالت میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ پٹیشنرز اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے استعفے منظور نہیں ہوئے۔
[ad_2]