[ad_1]
منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل کی اجازت سے وزیرِ اعظم شہباز شریف روسٹرم پر آ گئے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میری اسلام آباد میں اہم مصروفیات ہیں، اگر اجازت ہو تو میں چلا جاؤں؟ مگر میں جانے سے قبل ایک بات کہوں گا کہ میں عدالتی حکم پر پیش ہوا ہوں، میرے خلاف جھوٹا منی لانڈرنگ کا کیس بنایا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں 20 سال وزیرِ اعلیٰ پنجاب رہا، اب پھر مشکل ترین حالات میں مجھے اہم ذمے داری سونپی گئی ہے، پارٹی قائد نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچانے کی ذمے داری دی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت اوپر جا رہی ہے، ملک میں سیلاب ہے، ہمارے لیے ایک ایک ڈالر قیمتی ہے۔
انہوں نے عدالت کے روسٹرم پر کہا کہ میں نے بطور وزیرِ اعلیٰ پنجاب ایسے فیصلے کیے جن سے خاندان کے چینی کے کاروبار کو نقصان پہنچا، مجھے سفارش آئی کہ شوگر ملوں کو سبسڈی دوں لیکن میں نے انکار کیا، کیونکہ یہ پیسہ پنجاب کے غریب عوام کا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا ہے کہ زرِ مبادلہ آتا کسے اچھا نہیں لگتا، مگر میں نے چینی کی ایکسپورٹ سے انکار کیا، کیونکہ چینی کی قیمت بڑھی تو عوام مجھے معاف نہیں کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں عوام پر چینی مہنگی کرنے کا بوجھ نہیں ڈال سکتا، اگلے ماہ جب چینی کا سیزن شروع ہو گا تب دیکھیں گے کہ ایکسپورٹ کا کیا کرنا ہے۔
اس کے بعد عدالت سے اجازت ملنے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف اسپیشل کورٹ سینٹرل سے روانہ ہو گئے۔
[ad_2]