[ad_1]

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

بھارتی ماہرِ موسمیات مہیش پلاوات کا کہنا ہے کہ سندھ کے بنجر اور بلوچستان کے صحرائی علاقے میں مون سون کی یہ شدت نایاب موسمی عمل ہے۔

’جیو نیوز‘ سے گفتگو کے دوران پاکستان میں مون سون کی شدت اور سیلاب کی وجوہات پر بھارتی ماہرِ موسمیات مہیش پلاوات نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی سندھ اور بلوچستان میں جمود برقرار رہنے کے باعث موسلادھار بارش ہوئی۔

ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے بنجر اور بلوچستان کے صحرائی علاقے کا بنیادی ڈھانچہ اتنی شدید بارشوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے، اسی وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا۔

مہیش پلاوات نے خبردار کیا کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث ایسے واقعات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانچ چھ برس سے مون سون کا انداز بدل گیا ہے، جنوب مشرقی ایشیاء کا مون سون پیٹرن بدل رہا ہے، مون سون آہستہ آہستہ اب اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔

بھارتی موسمیاتی ماہر مہیش پلاوات نے بتایا کہ 12 سے 13 ستمبر کو ایک اور مون سون سسٹم گجرات کے راستے سندھ پر اثر انداز ہو سکتا ہے، تاہم 2 دن بعد اس مون سون سسٹم کی شدت سے متعلق درست پیش گوئی ممکن ہو سکے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جنوب مشرقی ایشیاء کو طوفانوں کی تشکیل، بادل پھٹنا، قلیل مدت کے لیے موسلادھار بارش، سیلاب اور طویل خشک سالی کے خطرات کا سامنا ہے۔

مہیش پلاوات نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث 3 سے 4 دن میں برسنے والی بارش اب 2 گھنٹوں اور بعض اوقات صرف 8-10 گھنٹوں میں ہوتی ہے، کم وقت میں یہ زیادہ بارش بڑے پیمانے پر اچانک سیلاب کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ خلیجِ بنگال میں بننے والے ہوا کے کم دباؤ عام طور پر شمال مغربی سمت کا رخ کرتے ہیں، تاہم اب یہ کم دباؤ مغربی راستے اختیار کر رہے ہیں۔

مہیش پلاوات نے بتایا کہ جولائی میں 4 اور اگست میں 3 مون سون سسٹم بنے، جن میں سے 2 موسمی نظام شدت اختیار کر کے ڈپریشن اور گہرے ڈپریشن میں تبدیل ہوئے۔

بھارتی ماہرِ موسمیات نے یہ بھی بتایا ہے کہ مون سون سسٹم جنوبی پاکستان کے اوپر پہنچنے کے بعد کم از کم 3 سے 4 دن تک جمود کا شکار رہے، اس جمود کی وجہ 2 سمت سے چلنے والی مخالف ہوائیں تھیں۔



[ad_2]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *