کیا بار بار پانی پینے سے کورونا سے بچا جا سکتا ہے؟
عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جہاں دنیا بھر کے سائنسدان دن رات محنت کر رہے ہیں وہیں اس کے علاج سے متعلق افواہیں گردش میں ہیں جن میں کوئی سچائی نہیں، اس میں سے ایک افوا ہ اس وبائی بیماری سے بچنے کے لیے ہر 15 منٹ پانی پینا ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس ایک نئی وبا ہے جس کا تاحال علاج دریافت نہیں ہوا ہے اور نہ اس پر کوئی جامع تحقیق سامنے آئی ہے ، ایسے میں دیگر افواہوں کا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنا پریشان کن ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک افواہ جو بہت تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے مطابق اس وبائی بیماری سے بچنے کے لیے ہر 15 منٹ بعد پانی پینا ہے ، اس افواہ کے پھیلاتے ہوئے ا س بات کی تصدیق کی جا رہی ہے کہ یہ ایک علاج اور اس سے بچنے کا طریقہ بھی ، اپنے گلے کو خشک نہ ہونے دیں اور ہر 15 منٹ بعد پانی پئیں ۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کچھ سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کورونا کے علاج اور اس سے بچاؤ کے لیے ہر 15 منٹ بعد پانی پینے کو ایک افواہ قرار دیا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ پانی کا استعمال کسی بھی صورت میں آپ کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے مگر اس بات کی دلیل دینا کہ اس سے کورونا وائرس جیسی موذی بیماری کا بھی علاج ہے نہایت گمراہ کن بات ہے ۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وائرس پر دن رات تحقیق کرنے والے محققین کی جانب سے بھی ابھی اس بات کی بھی کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ یہ وائرس ٹھنڈے ملکوں میں زیادہ اور اور گرم ممالک میں موجود نہیں ہے ، یہ عالمی وبا ٹھنڈے اور گرم دونوں طرح کے موسم کے ملکوں میں تباہی مچا رہا ہے ۔
واضح رہے کہ اس افواہ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد ملکوں کے سربراہان کے نام استعمال کرتے ہوئے تجویز کے طور پر بنا کر یش کیا جا رہا ہے جس میں کوئی سچائی نہیں ۔