کرونا وائرس جوتے پر پانچ سے زیادہ دن تک زندہ رہتا ہے, تحقیق
برطانیہ کے طبی اور تحقیق ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس جوتوں سے بھی انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔طبی اور تحقیقی ماہرین کرونا وائرس کی منتقلی کی وجوہات تلاش کررہے ہیں، اس سے قبل ماہرین نے یہ مشاہدہ کیا کہ وائرس دورازوں، ہینڈل، کارڈ بورڈ باکس، کرنسی، اے ٹی ایم مشین، بیت الخلا کے پانی سے بھی منتقل ہو سکتا ہے۔اب کی بار ماہرین نے کرونا وائرس کے پھیلنے کی ایک اور وجہ تلاش کرتے ہوئے بتایا کہ چپلوں اور جوتوں کے تلوؤں میں بھی کرونا وائرس پانچ دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔برطانوی ماہرین کے مطابق چپلوں اور جوتوں میں ٹھہرنے والا وائرس پانچ یا اُس سے زیادہ دن تک زندہ رہتا ہے اور اس دوران جب انہیں کوئی شخص استعمال کرے تو وہ وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے۔ماہرین نے بتایا کہ وائرس کپڑے، ربڑ اور چمڑے سمیت ہر قسم کے جوتوں اور چپلوں میں زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے لہذا استعمال سے قبل اچھی طرح سے تسلی کرلیں۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جوتوں کا تلوا وائرس کے لیے محفوظ ترین جگہ ہے کیونکہ وہاں پہلے سے ہی بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔اس سے قبل 2008 میں یونیورسٹی آف ایریزون میں ایک تحقیقی مطالعہ ہوا تھا جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ جوتے کے تلوے میں بیک وقت 4 لاکھ 21 ہزار بیکٹیریا اور لاکھوں وائرس موجود ہوتے ہیں.یاد رہے کہ ماہرین اس سے قبل یہ بھی بتا چکے ہیں کہ کرونا وائرس کھلی فضا میں کئی گھنٹوں اور مختلف دھاتوں یا اشیاء پر تین سے پانچ روز تک زندہ رہتا ہے۔